سرینگر/ 15اپریل
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے آج کہا کہ انہیں امید ہے کہ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بہت جلد بحال ہوجائے گا اور مناسب وقت آگیا ہے۔
وہ ضلع پلوامہ میں ایک پل کا افتتاح کرنے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کر رہے تھے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا”ہمیں لگتا ہے کہ مناسب وقت آ گیا ہے، اسمبلی انتخابات کے چھ مہینے گزر چکے ہیں۔ (مرکزی وزیر داخلہ امت) شاہ یہاں آئے، میری ان سے الگ ملاقات ہوئی، اچھی ملاقات ہوئی…. مجھے اب بھی امید ہے کہ جموں و کشمیر کو جلد ہی اپنی ریاست کا درجہ واپس مل جائے گا“۔
اپوزیشن کے اس الزام پر کہ حکمراں پارٹی نے وقف ترمیمی قانون پر بحث میں خلل ڈالا، انہوں نے کہا کہ تحریک التواءکو قبول نہیں کیا جاسکتا تھا کیونکہ یہ بل پارلیمنٹ سے منظور ہوا تھا۔
اسپیکر نے آخری دن سب کچھ واضح کر دیا۔ ”شاید ارکان کی غلطی یہ تھی کہ وہ تحریک التوا لے کر آئے۔ تحریک التوا صرف جموں و کشمیر حکومت کے کاموں پر بحث کے لئے لائی جاتی ہے کیونکہ حکومت کو جواب دینا ہوتا ہے“۔
وزیرا علیٰ نے کہا”مجھے بتائیں کہ اگر تحریک التواءمنظور ہو گئی ہوتی تو ہم کیسے جواب دیتے کیونکہ وقف بل ہمارے ذریعے نہیں لایا گیا تھا۔ اسے مرکز نے پارلیامنٹ میں منظور کیا تھا“۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ اسمبلی میں مختلف قواعد کے تحت ایک قرارداد منظور کی جاسکتی ہے۔
ان کاکہنا تھا”لیکن اب یہ گزر چکا ہے۔ نیشنل کانفرنس سمیت کئی پارٹیوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے اور سپریم کورٹ کے سامنے اپنے خیالات رکھے ہیں۔ اب ہم دیکھیں گے کہ سپریم کورٹ کیا کہتا ہے“۔
پل کے افتتاح پر تبصرہ کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ چرار شریف کو جنوبی کشمیر سے جوڑنے والا پل 2014 کے سیلاب میں بہہ جانے کے بعد 11 سال تک دوبارہ تعمیر کیا گیا۔
ان کاکہنا تھا”یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس کی تعمیر نو میں کافی وقت لگا۔ یہ پل 2104 کے سیلاب میں بہہ گیا تھا اور اسے دوبارہ تعمیر کرنے میں 11 سال لگے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ پل صرف ہمارے ذریعہ کھولا جانا تھا۔ یہ پل جنوبی کشمیر کو چرار شریف سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔“ (ایجنسیاں)