سرینگر/ 15 اپریل
پی ڈی پی لیڈر التجا مفتی نے وقف بل پر نیشنل کانفرنس کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس نیلامی میں اوقاف کی جائیدادیں اپنے لوگوں کو دیا کرتی تھی۔
التجا نے کہا”ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو بتانا چاہئے کہ جب تین دن اسمبلی چل رہی تھی ان کے بیٹے جو وزیر اعلیٰ ہیں، ان دنوں کہاں تھے“۔
ان کا الزام تھا ”بی جے پی اور نیشنل کانفرنس کے درمیان پہلے ہی مفاہمت تھی کہ ہم وقف بل پر بات نہیں کریں گے “۔
پی ڈی پی لیڈر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
وقف بل پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ایک بیان پر انہوں نے کہا”جب پہلے وقف کی نیلامی ہوتی تھی تو نیشنل کانفرنس وقف کی جائیداد اپنے لوگوں کو دیتی تھی“۔
ان کا کہنا تھا”ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو بتانا چاہئے کہ آج ان کا بیٹا وزیر اعلیٰ ہے ، جب اسمبلی تین دنوں تک چلی، وقف بل کے خلاف قرار دادیں لانے نہیں دی گئیں، اس وقت وہ کیا کر رہے تھے ، وہ ٹولپ گارڈن میں کرن رجیجو کے ساتھ ٹہل رہے تھے“۔
التجا نے کہا”نیشنل کانفرنس کا وزیر اعلیٰ ہے ان کے پاس 50 ارکان اسمبلی ہیں جبکہ کرناٹک، مغربی بنگال اور تامل ناڈو نے اس بل کے خلاف قرار دادیں لانے کا فیصلہ لیا“۔
ان کا کہنا تھا”ان (نیشنل کانفرنس) کی بی جے پی کے ساتھ پہلے مفاہمت تھی کہ ہم وقف پر بات نہیں کریں گے ۔داکٹر فاروق کو واضح کرنا چاہئے کہ ان کی پارٹی نے اسمبلی میں وقف بل کے خلاف قرار داد کیوں نہیں لائی“۔
پی ڈی پی لیڈر نے کہا”جموں وکشمیر ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے نہ صرف جموں وکشمیر کے لوگوں کی بلکہ ملک بھر کے مسلمانوں کی نظریں ہماری طرف ہیں لیکن س حکومت نے ان کے حوصلے پست کئے ہیں“۔
التجا نے کہا کہ وقف بل کے بارے میں کہنا کہ یہ عدالت میں زیر سماعت کے اس پر بات نہ کرنے کا ایک آسان بہانہ ہے ۔انہوں نے کہا”یہ حکومت مسلمانوں کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی ہے بلکہ انہوں نے دفعہ 370 کو بھی نارملائز کیا ہے “۔ان کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کےلئے پاس کیا گیا۔
پی ڈی پی لیڈر کا الزام تھا”ڈاکٹر فاروق عبداللہ جب وزیر اعلیٰ تھے تو اس وقت وقف میں پورپشن تھا لیکن جب مفتی سعید تین برسوں کے لئے وزیر اعلیٰ بن گئے تو انہوں نے وقف میں ذمہ داری، دیانت داری اور شفافیت کا ماحول قائم کیا“۔
وزیر داخلہ کے ریاستی درجے کی بحالی کے متعلق بیان کے بارے میں انہوں نے کہا”ہمارا ہدف صرف ریاستی درجے کی بحالی نہیں ہے بلکہ اس ریاست کا اپنا آئین تھا اپنا جھنڈا تھا ہمیں ان چیزوں کے لئے بھی لڑنا ہے “۔انہوں نے کہا کہ ریاستی درجے کی بحالی بی جے پی کا ایجنڈا ہے جس کو نیشنل کانفرنس چلا رہی ہے ۔