جموں//
اپوزیشن جماعتوں پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس نے وقف (ترمیمی) بل۲۰۲۵پر بحث کو مسترد کرنے پر اسپیکر عبدالرحیم راتھر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے ۔
سجاد لون اور پی ڈی پی کے ارکان اسمبلی وحید پرہ، میر محمد فیاض اور رفیق احمد نائیک کے ذریعے پیش کی گئی نوٹس میں اسپیکر کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔
نوٹس میں کہا گیا ہے’’یہ فیصلہ اسپیکر کے اقدامات پر ایوان کے اندر بڑے پیمانے پر غم و غصے کا نتیجہ ہے ، جس میں تحریک التواء پر بحث کو مسترد کرنا اور اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد پر غور کرنے سے انکار شامل ہے ‘‘۔
اس نوٹس میں مزید کہا گیا ہے’’اس طرح کا طرز عمل اس معزز ادارے کو چلانے والے جمہوری اصولوں اور طریقہ کار کو مجروح کرتا ہے ‘‘۔
لون نے ’ایکس‘پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا’’ہم نے سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی ہے وہ وقف بل کے خلاف ہماری رائے کا اظہار کرنے میں رکاوٹ بن گئے ہیں‘‘۔
پی سی سربراہ نے کہا’’جموں کشمیر ملک کا واحد مسلم اکثریتی صوبہ ہے اگر ہم نے اس بل کے خلاف سخت پیغام نہ دیا تو تاریخ کی نظروں میں ہماری توہین ہوگی۔‘‘
دریں اثناپی ڈی پی لیڈر اور رکن اسمبلی وحید پرہ کا الزام ہے کہ نیشنل کانفرنس وقت وقت پر مسلمانوں کے مفادات کے خلاف کھڑی رہی ہے ۔
پرہ نے کہا کہ آج ملک کے۲۴کروڑ مسلمانوں کی نظریں جموں وکشمیر کی طرف ہیں۔
پی ڈی پی لیڈرنے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا’’جموںکشمیر ملک کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے اور اس کا وزیراعلیٰ مسلمان ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کے۲۴کروڑ مسلمانوں کی نظریں آج جموں وکشمیر کی طرف ہیں اور جو ہم نے وقف بل کے خلاف قرار داد پیش کی ہے اس کو سپورٹ نہیں کیا گیا تو تاریخ ہمیں یاد رکھے گی۔
پرہ نے کہا’’نیشنل کانفرنس ہر وقت سال ۱۹۴۷سے لے کر آج تک مسلمانوں کے مفادات کے خلاف کھڑا رہی ہے چاہئے وہ مسلم کانفرنس کو نیشنل کانفرنس میں تبدیل کرنا تھا‘‘۔
پی ڈی پی رکن اسمبلی نے کہا’’ایک سیاسی لیڈر کیلئے اپنے مذہبی معاملات کیلئے کھڑا ہونے کیلئے بہت کم وقت آتا ہے آج ہمیں تاریخ نے موقع دیا ہے کہ ہم جموں وکشمیر سے ملک کے مسلمانوں کو ایک پیغام بھیج دیں‘‘۔
اپوزیشن جماعت کے رکن اسمبلی نے کہا’’ہماری زیات گاہوں، قبرستانوں پر دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ ہمارے وزیر اعلیٰ اس مرکزی وزیر کو ریڈ کارپٹ دے رہے تھے جنہوں نے پارلیمنٹ میں وقف بل پیش کیا‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’جموں کشمیر میں حکومت، اسپیکر نیشنل کانفرنس کا ہے اگر ہماری قرار داد کو وہ پاس نہیں کر سکتے تو وہ اپنی قرار داد پیش کریں‘‘۔
سرکاری زمینوں پر تعمیرات کے بارے میں پوچھے جانے پر پرہ نے کہا’’دفعہ۳۷۰کی منسوخی کے بعد سرکاری زمینوں پر جو تعمیرات تھیں ان پر بلڈوزر چلایا گیا‘‘۔انہوں نے کہا’’جموںکشمیر میں جو لوگ سرکاری زمینوں، فارسٹ لینڈ، کاہچرائی اور شاملات پر رہتے ہیں، ان کو زمین اور مکان کا حق ملے اس کیلئے پی ڈی پی ایک بل لائی ہے ‘‘۔
عارضی ملازموں کے بارے میں ان کا کہنا تھا’’ہم عارضی ملازموں کیلئے ایک بل لائے ہیں جس کو لیفٹیننٹ گورنر صاحب نے کلینئرنس دی ہے ۔‘‘