جموں/۸؍اپریل
پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی سجاد لون نے روز وقف ترمیمی بل پر قرارداد کی منظوری کو یقینی بنانے میں ناکام ہونے پر نیشنل کانفرنس کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں سنجیدہ ہے تو وہ موجودہ اسپیکر کو تبدیل کرے ۔
لون نے کہا کہ وقف بل ایک مذہبی معاملہ ہے لیکن جس طرح سے اس کے ساتھ نمٹا جا رہا ہے اس سے اخلاص کی کمی ظاہر ہوتی ہے ۔
پی سی لیڈر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
قبل ازیں اسمبلی میں سجاد لون اور نیشنل کانفرنس کے ممبروں کے درمیان اس معاملے پر تیز کلامی ہوئی۔
لون نے کہا’’وہ نیشنل کانفرنس کا اسپیکر ہے ،اگر نیشنل کانفرنس والوں کو لگتا ہے کہ وہ رکاوٹیں ڈال رہے ہیں تو عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکے نئے اسپیکر کو لائیں، جو وہاں شور مچا رہے ہیں ان میں سے کسی کو اسپیکر بنائیں‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ایسا لگ رہا ہے کہ ڈرامہ بازی کی جا رہی ہے ، یہ مذہبی معاملہ ہے اس پر بھی ڈرامہ بازی ہو رہی ہے ، اس طرح لوگوں کو ہم پر سے اعتماد اٹھ جائے گا، اسپیکر آپ کا ہے اس کو تبدیل کرکے نیا اسپیکر بنائیں‘‘۔
وزیر داخلہ کے جموںکشمیر کے دورے کے بارے میں پوچھے جانے پر سجاد لون نے مزید کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ جموں کشمیر کے لوگوں کے جذبات سے واقف ہیں۔انہوں نے کہا’’وہ جانتے ہیں کہ ہمارا درد کیا ہے ۔‘‘
اس دوران پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے وقف معاملے کو ’ایمان‘کے معاملے سے بالاتر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کے۲۴کروڑ مسلمانوں کے حقوق، عقائد اور وقار پر براہ راست حملہ ہے ۔
پی ڈی پی صدر نے کہا’ میں وزیر اعلیٰ، قانون ساز اسمبلی اور جموں و کشمیر حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں اور اپنے عوام کے حقوق پر کسی بھی طرح کے تجاوزات کے خلاف ثابت قدم رہیں‘۔
محبوبہ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کیا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’وقف کا مسئلہ ایمان کے معاملات سے بالاتر ہے ۔ یہ ہندوستان کے۲۴کروڑ مسلمانوں کے حقوق، عقائد اور وقار پر براہ راست حملہ ہے ‘۔ان کا کہنا ’’ واحد مسلم اکثریتی خطہ ہونے کے ناطے جموں و کشمیر کو آواز بلند کرنی چاہئے اور اپنے لوگوں کے حقوق کا دفاع کرنا چاہیے ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ’’اس کے پیش نظر پی ڈی پی نے اس نازک معاملے کے حل کیلئے ایک تازہ قرار داد پیش کی ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ اس قرار داد کو سنجیدگی سے لے تاکہ یہ بات یقینی بن سکے کہ لوگوں کی بات کو سنا جاتا ہے ‘‘۔
محبوبہ نے پوسٹ میں مزید کہا ’’میں وزیر اعلیٰ، قانون ساز اسمبلی اور جموں و کشمیر حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں اور اپنے عوام کے حقوق پر کسی بھی طرح کے تجاوزات کے خلاف ثابت قدم رہیں۔‘‘