نئی دہلی//) سپریم کورٹ نے تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کے سال 2023 میں 10 بلوں کو صدر جمہوریہ کے پاس بھیجنے کے لیے محفوظ رکھنے کے فیصلے کو منگل کو غیر قانونی، غلط اور ناقص قرار دیتے ہوئے نوٹس جاری کردیا ہے ۔
جسٹس جے بی پاردیوالا اور آر مہادیون کی بنچ نے مسٹر روی کی جانب سے کی گئیں سبھی کارروائیوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ سنایا۔
اپنا فیصلہ سناتے ہوئے بنچ نے کہا کہ گورنر آئین کے تحت ‘پاکٹ ویٹو’ یا مکمل ویٹو کا استعمال نہیں کر سکتے ۔
سپریم کورٹ نے کہا ‘‘پاکٹ ویٹو یا مکمل ویٹو کے تصور کی آئین میں کوئی جگہ نہیں ہے ۔ جتنی جلد ہوسکے ، اس کا مطلب ہے کہ گورنر کو بلوں کو اپنے پاس لے کر بیٹھے رہنے کی اجازت نہیں ہے ۔’’
عدالت نے آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت اپنے غیر معمولی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے فیصلہ سنایا اور کہا کہ 10 بلوں کو گورنر کے سامنے دوبارہ پیش کرنے کی تاریخ سے ہی درست تصور کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ گورنر کی جانب سے منظوری روکنے کے بعد، ان کے لیے آرٹیکل 200 کے پہلے التزام کے تحت طریقہ کار پر عمل کرنا لازمی ہے ۔
عدالت نے کہا ‘‘گورنر بلوں کو اپنے پاس رکھ کر پاکٹ ویٹو کا استعمال نہیں کر سکتے ۔ گورنر کے لیے منظوری کو روکنے کے اعلان کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ اس لیے آرٹیکل 200 کے تحت پاکٹ ویٹو کا کوئی التزام نہیں ہے ۔’’
بلوں پر وقت کی حد مقرر کرتے ہوئے ، عدالت عظمیٰ نے کہا کہ منظوری روکے جانے اور وزراء کی کونسل کی مدد اور مشورے سے صدر جمہوریہ کو بھیجنے کے لیے محفوظ کئے جانے کی صورت میں وقت کی حد زیادہ سے زیادہ ایک ماہ ہے ۔ اگر وزراء کی کونسل کی مدد اور مشورے کے بغیر منظوری روکی جاتی ہے تو بل کو تین ماہ کے اندر واپس کر نا ہوگا۔
بنچ نے آخر میں واضح کیا کہ اگر ریاستی اسمبلی کی طرف سے دوبارہ غور کرنے کے بعد بل پیش کیے جانے کی صورت میں گورنر کو ایک ماہ کے اندر انہیں منظوری دینی چاہیے ۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ اس وقت کی حد پر عمل نہ کئے جانے پر عدالتی جانچ کی جائے گی۔