نئی دہلی//ہندوستان اور نیپال کی عدلیہ کے درمیان باہمی تعاون کے لئے ایک مفاہمت نامے پر پیر کو دستخط کئے گئے ۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یہ اطلاع دی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہندوستان کی سپریم کورٹ نے آج نیپال کی سپریم کورٹ کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان عدالتی تعاون کو فروغ دینے اور مضبوط کرنے کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔”
بیان کے مطابق ایم او یو پر نیپال کے چیف جسٹس جسٹس پرکاش مان سنگھ راوت اور چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس سنجیو کھنہ کی موجودگی میں دستخط کیے گئے ۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ایم او یو کا مقصد دونوں ممالک کی عدلیہ اور ان کے عوام کے درمیان تعاون کو فروغ دینا اور مضبوط کرنا ہے ، جو ان کے درمیان موجود خوشگوار اور دوستانہ تعلقات سے متاثر ہے ۔
بیان کے مطابق یہ ایم او یو نہ صرف قانون اور انصاف کے شعبے میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں معلومات کے باہمی تبادلے کی حوصلہ افزائی کرے گا بلکہ دوروں کے تبادلے کو بھی فروغ دے گا۔ یہ عدلیہ کی مختلف سطحوں پر ججوں اور اہلکاروں کے درمیان قلیل مدتی اور طویل مدتی تربیت اور تعلیمی پروگراموں کے ذریعے بات چیت کو بھی فروغ دے گا۔
زیر التواء مقدمات کو نمٹانے ، عدالتی کارروائیوں کو تیز کرنے اور اسٹیک ہولڈرز کو بہتر خدمات فراہم کرنے میں ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے ایم او یو متعلقہ عدالتوں اور دیگر اداروں میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی سے متعلق معلومات کا تبادلہ فراہم کرتا ہے ۔
ایم او یو کے مطابق دونوں عدلیہ کے عہدیداروں پر مشتمل ایک مشترکہ ورکنگ گروپ تشکیل دیا جائے گا جو عدالتی تعاون کو فروغ دینے اور اسے مزید مضبوط بنانے کے لیے منصوبہ بندی اور طریقہ کار پر کام کرے گا۔
قبل ازیں، حکومت ہند اور سپریم کورٹ آف انڈیا نے دیگر ممالک/تنظیموں کے ساتھ عدالتی تعاون کے لیے مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں جن میں اسرائیل کی سپریم کورٹ، سپریم کورٹ آف ریپبلک آف سنگاپور، سپریم کورٹ آف بنگلہ دیش، سپریم کورٹ آف بھوٹان، حکومت تیونس، حکومت زیمبیا، حکومت مراکش، حکومت مالدیپ وغیرہ شامل ہیں۔