نئی دہلی// امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے ٹیرف لگانے کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس نے کہا ہے کہ یورپی یونین، برطانیہ، مغربی ایشیا، چین، جاپان، لاطینی امریکی ممالک اور افریقی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے ) پر نظر ثانی اور اس معاملے پر امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے اور اس کے لئے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی جانی چاہئے جس میں تمام شعبہ جات کے ماہرین کو شامل کیا جائے ۔
کانگریس کے سینئر لیڈر آنند شرما نے ہفتہ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ دو دن پہلے امریکہ نے ریسپروکل ٹیرف کا اعلان کیا، جس سے پوری دنیا کی تجارت کو نقصان پہنچا ہے اور اس فیصلے سے سات دہائی پرانا بین الاقوامی نظام ایک جھٹکے میں چوپٹ ہوگیا ہے ۔ کئی دہائیوں سے دنیا میں سرمایہ کاری کے لئے اتفاق رائے ہوا نیز ٹیرف اور تجارت پر عام رضامندی کے بعد ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کا قیام عمل میں آیا تھا۔ اس نظام کے بعد پہلی بار کسی بڑے ملک نے ریسیپروکل ٹیرف کی اصطلاح استعمال کی ہے جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ پہلا فیصلہ ہے جس سے پوری دنیا میں غیر یقینی کی فضا پیدا ہو گئی ہے اور اس کی وجہ سے امیر اور غریب ممالک براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آج دنیا کے تمام ممالک اپنی معاشی اور سماجی ترقی کے مختلف مراحل پر کھڑے ہیں۔ کچھ امیر ہیں، کچھ ترقی پذیر معیشتوں میں ہیں، کچھ بہت غریب ہیں۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ "ریسیپروکل ٹیرف کا ہندوستان پر بھی اثر پڑے گا، اس بارے میں ملک کی حکمت عملی کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے ، لیکن اس پر ہندوستان کا جو بھی ردعمل ہو، اس میں قومی مفاد مقدم ہونا چاہیے ۔ ہندوستان کے امریکہ کے ساتھ کئی بڑے معاہدے ہیں اوربڑے ٹریڈنگ پارٹنر بھی ہیں۔ ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ حکومت دو طرفہ تجارت کے لیے کچھ شرائط اور حوالہ جات تیار کر رہی ہے ۔ وہ کیا ہیں اور اس کے پیرامیٹرز کیا ہیں، اس پر ملک کو اعتماد میں لینا چاہیے ۔ بغیر بتائے ایسا کوئی فیصلہ نہ کیا جائے ، جس کی قیمت ملک طویل عرصے تک ادا کرتا رہے ۔ بہتر ہوتا کہ حکومت اس پر پارلیمنٹ میں بیان دیتی اور بحث کی جاتی۔ اب اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات کر کے حکومت بتائے کہ اس پر ان کی اس کیا حکمت عملی ہے ۔ اس پر جو معاہدہ ہو، وہ متوازن اور قابل احترام ہونا چاہیے ۔ کوئی بھی معاہدہ سروس سیکٹر کو شامل کئے بغیر منظور نہیں ہونا چاہیے ۔ حکومت کچھ اعلانات پہلے ہی کرچکی ہے لیکن یہ سب بات چیت پر مبنی اور دوطرفہ ہونا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر ٹرمپ کو تجارتی معاہدوں کا مکمل اختیار حاصل نہیں ہے وہ صرف ٹیرف لگا سکتے ہیں لیکن کوئی رعایت نہیں دے سکتے اس لئے حکومت سے درخواست ہے کہ اس معاملے پر تاجر، صنعت کاروں، کسان، ڈیری، پولٹری، ٹیکسٹائل سمیت تمام متعلقہ فریقوں سے بات کرنی چاہیے ۔ اس پر ایک ٹاسک فورس بنائی جائے جو امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا مسودہ تیار کرے اور اس کی نگرانی کرے کہ ہماری تجارت کس سمت جارہی ہے ۔