لو جی اپنی میڈم جی… میڈم محبوبہ جی کاکہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ‘ عمرعبداللہ نے دہلی کے سامنے ہتھیار ڈال دئے ہیں … لیکن صاحب ہمیں نہیں لگ رہا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے ایسا کچھ کیا ہے… ہتھیار ڈال دئے ہیں ‘ دہلی کے سامنے سرنڈر کیا ہے … اور ہمیں ایسا اس لئے نہیں لگ رہا ہے کیونکہ وزیر اعلیٰ نے ہتھیار اٹھائے ہی کب تھے جو انہوں نے اب ڈال دئے ہیں ؟ جب سے یہ وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں تب سے یہ بقول اپنے لون صاحب … سجاد لون صاحب دہلی کو محبت کے خط لکھتے رہتے ہیں … اور جہاں محبت کی بات ہو ‘ جذبات اور خیالات میں محبت ہو‘محبت کے خطوط لکھے جا رہے ہوں وہاں ہتھیاروں کا کیا کام؟اللہ میاں کی قسم کوئی کام نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔اس لئے ہماری میڈم محبوبہ جی سے مود بانہ گزارش ہے کہ محترمہ اپنی معلومات کو درست کیجئے …ان کی جانچ پڑتال اور تصدیق کیجئے …پھردرست کرکے انہیں شیئر کیجئے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ غلط معلومات کو پھیلانے کے الزام میں آپ پر بھی ایک عدد مقدمہ درج ہو … جیسا اپنے کشمیر میں آئے دن ہوتا رہتا ہے ۔جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے اور… اور اللہ میاں کے فضل و کرم سے ہماری معلومات ہمیشہ درست ہی ہو تی ہیں…ہم نے ۲۱؍اکتوبر۲۰۲۴‘ جس دن عمرعبداللہ نے جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا… اس دن سے آج تک ہم نے انہیں ایک بار بھی مسلح نہیں دیکھا … جب بھی ہم نے انہیں دیکھا …سونہ مرگ ٹنل کے افتتاح پر دیکھا تو غیر مسلح دیکھا …وزیرا عظم کی طرف مسکراہتے ہو ئے دیکھا … دہلی میں دیکھا … وزیر اعظم اور وزیر داخلہ سے ملتے ہو ئے دیکھا تو غیر مسلح دیکھا … مسکراہتے ہو ئے دیکھا… حتیٰ کہ اسمبلی اجلاس میں بھی انہیں غیر مسلح اور مسکراہتے ہو ئے پایا… اب میڈم جی نے ایسا کون سا چشمہ پہن رکھا ہے جس میں انہیں وزیر اعلیٰ پہلے مسلح اور اب ہتھیارڈالتے… دہلی کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہو ئے نظر آرہے ہیں… یہ ہم نہیں جانتے ہیں کہ… کہ اگر ہم کچھ جانتے ہیں تو … تو یہ ایک بات جانتے ہیں کہ … کہ انہوں نے یقینا ہتھیار نہیں ڈالے ہیں کیونکہ وزیر اعلیٰ نے کبھی ہتھیار اٹھائے ہی نہیں تھے… بالکل بھی نہیں اٹھائے تھے ۔ ہے نا؟