جموں//
جموں کے کٹھوعہ ضلع میں پیر کے روز بھی دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کے ایک گروپ کو ہلاک کرنے کیلئے سرچ آپریشن کے دوران ایم ۴کاربین کے متعدد میگزین اور ایک بلٹ پروف جیکٹ سمیت بڑی مقدار میں مواد برآمد ہوا۔
حکام نے بتایا کہ یہ آپریشن اتوار کی شام ہیرا نگر سیکٹر میں شروع کیا گیا تھا اور آج صبح کمانڈوز، ڈرونز اور سراغ رساں کتوں کی اضافی تعیناتی کے ساتھ اس میں تیزی لائی گئی۔
حکام نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ بین الاقوامی سرحد سے تقریباً پانچ کلومیٹر دور سانیال گاؤں کی ایک نرسری میں ایک ’ڈھوک‘ کے اندر دہشت گردوں کی موجودگی کے بارے میں خفیہ اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے اسپیشل آپریشن گروپ کے ساتھ مل کر یہ کارروائی شروع کی۔
انہوں نے بتایا کہ چھپے ہوئے دہشت گردوں نے پولیس پارٹی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں شدید فائرنگ ہوئی جو آدھے گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔
ان دہشت گردوں کی تلاش شروع کی گئی ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انہوں نے ہفتہ کے روز یا تو کھائی کے راستے یا کسی نئی بنائی گئی سرنگ کے ذریعے دراندازی کی تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ ابتدائی فائرنگ میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے اور صبح سویرے سیکیورٹی فورسز کی کارروائی سے قبل علاقے کو رات بھر سخت حفاظتی حصار میں رکھا گیا تھا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ اگرچہ دہشت گردوں کے ساتھ کوئی تازہ رابطہ نہیں ہوا ہے ، لیکن تلاشی ٹیموں کو کچھ ایم ۴کاربین میگزین ، سلیپنگ بیگ ، ٹریک سوٹ ، کھانے پینے کی اشیاء کے متعدد پیکٹ اور الگ پولی تھین بیگز ملے ہیں ، جن کے مواد کا پتہ تب چلے گا جب انہیں بم ڈسپوزل اسکواڈ کھولے گا۔
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نلن پربھات نے زمین سے آپریشن کی ہدایت کی۔
ان میں سے ایک معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ کم از کم پانچ دہشت گردوں کے دو گروپوں نے ہفتہ کو دراندازی کی۔
حکام کے مطابق لکڑیاں جمع کرنے والی گاؤں کی کچھ خواتین نے نرسری کے وسیع علاقے میں پناہ لینے والے تقریبا پانچ دہشت گردوں کو دیکھا۔
ایک سات سالہ بچی کو اس وقت معمولی چوٹیں آئیں جب آوارہ گولی اس کے بازو کے قریب سے گزری۔ اسے مقامی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
۴۸سالہ انیتا دیوی نامی دیہاتی نے بتایا کہ بھاری ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں نے ان کے شوہر کو اس وقت پکڑ لیا جب وہ لکڑیاں جمع کرنے نرسری گئے تھے۔
انیتا نے کہا’’دہشت گردوں نے میرے شوہر کو بندوق کی نوک پر پکڑ رکھا تھا اور مجھے قریب آنے کے لیے بھی کہا تھا۔ لیکن میرے شوہر نے مجھے بھاگنے کا اشارہ کیا اور میں بھاگنے لگی۔ ایک دہشت گرد نے مجھے روکنے کی ناکام کوشش کی لیکن میں نے چیخنا شروع کر دیا، جس نے گھاس کاٹنے والے دو اور لوگوں کی توجہ اپنی طرف مبذول کرائی‘‘۔
خاتون نے کہا کہ یہ واقعہ اتوار کی شام ساڑھے چار بجے کے قریب پیش آیا اور سبھی گھر لوٹے اور پولیس کو اطلاع دی۔ انیتا نے بتایا کہ ان کی تعداد پانچ تھی اور انہوں نے داڑھی اور کمانڈو لباس پہنا ہوا تھا۔
ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسلر کرن کمار نے بھی بتایا کہ علاقے میں بھاری فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
کمار نے کہا’’دہشت گردوں کی موجودگی سے گاؤں میں خوف کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ ہم نے تقریباً ۲۵۰گولیوں کی آوازیں سنی ہیں‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو باہر نکالنے کیلئے پورے علاقے کو گھیر لیا ہے۔
کٹھوعہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کے لئے اودھم پور، ڈوڈا اور کشتواڑ اضلاع کے اونچے علاقوں تک پہنچنے اور پھر کشمیر تک پہنچنے کیلئے دراندازی کے ایک بڑے راستے کے طور پر ابھرا ہے، جس کا ثبوت دہشت گردی کے متعدد واقعات ہیں۔
گزشتہ چار سالوں میں جڑواں سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں مہلک حملوں کے بعد ۲۰۲۴میں دہشت گردانہ سرگرمیاں جموں خطے کے چھ دیگر اضلاع میں پھیل گئیں ، جس میں ۱۸سیکورٹی اہلکاروں اور ۱۳دہشت گردوں سمیت کل ۴۴؍ افراد ہلاک ہوئے۔
راجوری اور پونچھ کے پیر پنجال اضلاع میں گزشتہ سالوں کے مقابلے میں ۲۰۲۴ میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں کافی کمی دیکھی گئی ہے ، لیکن پچھلے سال اپریل سے مئی کے بعد ریاسی ، ڈوڈا ، کشتواڑ ، کٹھوعہ ، ادھم پور اور جموں میں واقعات کا سلسلہ سیکورٹی ایجنسیوں کیلئے تشویش کا باعث بنا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ اس خطرے کا مقابلہ کرنے اور پرامن علاقوں میں دہشت گردی پھیلانے کی پاکستان میں مقیم دہشت گردوں کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے سیکورٹی فورسز نے انتھک کارروائی شروع کردی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۲۴میں ڈوڈا، کٹھوعہ اور ریاسی اضلاع میں نو، کشتواڑ میں پانچ، ادھم پور میں چار، جموں اور راجوری میں تین تین اور پونچھ میں دو ہلاکتیں ہوئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں۱۸سکیورٹی اہلکار اور۱۳ دہشت گرد شامل ہیں۔
اس سال کٹھوعہ میں بھی دور افتادہ تحصیل بلاور میں پانچ لوگوں کی پراسرار موت کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
۱۵سالہ ورون سنگھ، اس کے چچا یوگیش سنگھ (۳۲) اور ماموں درشن سنگھ (۴۰) کی لاشیں ۸مارچ کو کٹھوعہ کے دور افتادہ ملہار علاقے میں ایشو نالے سے ملی تھیں۔ وہ پانچ مارچ کو ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے۔
۱۶فروری کو شمشیر (۳۷) اور روشن (۴۵) کی لاشیں بلاور کے کوہاگ گاؤں سے ملی تھیں۔ پوسٹ مارٹم جانچ سے پتہ چلا کہ ان کا گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا۔