ایک مخصوص مذہب کو’نشانہ‘بنایا جا رہا ہے‘ وقف (ترمیمی) بل کے خلاف ہونے والے مظاہرے قابل فہم ہیں
جموں/۲۴ مارچ
وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ نے پیر کو کہا کہ جموں و کشمیر میں لوگوں کی حمایت کے بغیر عسکریت پسندی کو ختم نہیں کیا جا سکتا، ان کی حکومت مرکزی وزارت داخلہ کی حمایت کر رہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سلامتی کی صورتحال پرامن رہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’اگرچہ یہ (سکیورٹی) براہ راست ہماری ذمہ داری نہیں ہے، لیکن میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ عسکریت پسندی کو لوگوں کی حمایت کے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ منتخب حکومت حالات کو قابو میں رکھنے اور امن برقرار رکھنے کے لئے کوششیں کر رہی ہے اور (لیفٹیننٹ گورنر) کی حمایت کر رہی ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے یہاں اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں سے کہا۔
وہ کٹھوعہ ضلع کے ہیرا نگر سیکٹر میں بین الاقوامی سرحد کے قریب سانیال میں جاری انسداد دہشت گردی آپریشن کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا’’اس طرح کی چیزیں ماضی میں بھی ہوئی ہیں اور جہاں تک میری معلومات کا تعلق ہے، (دہشت گردوں کے ساتھ) کوئی رابطہ قائم نہیں کیا گیا تھا۔ مشکوک نقل و حرکت کی بنیاد پر شروع کیا گیا سرچ اینڈ کورڈن آپریشن جاری ہے اور دیکھتے ہیں کہ صورتحال کیسے پیدا ہوتی ہے‘‘۔
وزیر علیٰ نے کہا کہ یہ آپریشن ایک سرحدی گاؤں میں ہو رہا ہے اور یہ ممکن ہے کہ وہ سرحد پار سے آئے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فوری طور پر کوئی بیان دینا قبل از وقت ہوگا۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ صورتحال کیسے پیدا ہوتی ہے۔
کٹھوعہ اور بلاور کو دہشت گردوں کی جانب سے بار بار نشانہ بنائے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر چیف منسٹر نے کہا کہ جموں بیلٹ کے کئی علاقوں میں گزشتہ دو سالوں میں دہشت گردانہ سرگرمیاں دیکھنے میں آئی ہیں جیسا کہ ہم نے راجوری اور پونچھ اور کئی دیگر علاقوں میں دیکھا ہے اور ان کی کوشش امن میں خلل ڈالنے کی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وقف (ترمیمی) بل کے خلاف ہونے والے مظاہرے قابل فہم ہیں کیونکہ ایک مخصوص مذہب کو’نشانہ‘بنایا جا رہا ہے ۔عمرنے کہا’’ظاہر سی بات ہے کہ لوگوں میں خدشات ہیں کیونکہ ایک ہی مذہب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ‘‘۔
وقف بل کے خلاف مظاہروں کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر اعلیٰ نے کہا’’ظاہر سی بات ہے لوگوں کو اس حوالے سے خدشات ہیں کیونکہ ایک ہی مذہب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’مذہبی ادارے ہر مذہب کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں کوئی ایسا مذہب نہیں ہے جس کے ادارے نہیں ہیں اور کوئی ایسا مذہب نہیں ہے جو خیراتی سرگرمیاں انجام نہ دیتا ہو‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسلمان وقف کے ذریعے خیراتی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں۔انہوں نے کہا’’چن کر ایک مذہب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ اس پر تناؤ ہوگا‘‘۔
واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے وقف (ترمیمی) بل۲۰۲۴کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے ۔