سرینگر//
مرکزی حکومت کی جانب سے میرواعظ عمرفاروق کی قیادت والی عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) اور اتحاد المسلمین پر ۵ سال کیلئے پابندی عائد کئے جانے پر سیاسی جماعتوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے ۔
کانگریس کے جموں کشمیر یونٹ نے کہا ہے کہ اے اے سی پر پابندی سمجھ سے بالاتر ہے جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے کہا ہے کہ اگر میرواعظ ملک دشمن ہیں تو پھر انہیں زیڈ پلس سکیورٹی کیوں فراہم کی گئی ہے ۔
جموںکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طاریق حمید قرہ کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ پس پردہ بات چیت کا سلسلہ جاری تھا اچانک ان پر پابندی عائد کرنا سمجھ سے باہر ہے ۔
قرہ نے کہا کہ مرکزی وزارت داخلہ کو اس حوالے سے مکمل جانکاری فراہم کرنی چاہئے کہ عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر کن وجوہات پر پابندی عائد کی گئی۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
قرہ نے کہاکہ کانگریس کی یہ تاریخ رہی ہے کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی سعی کی جائے ۔
میر واعظ کی عوامی ایکشن کمیٹی اور مسرور عباس انصاری کی اتحاد المسلمین پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کانگریس چیف نے کہاکہ دونوں پارٹیاں اعتدال پسند ی میں یقین رکھتی ہیں۔
قرہ نے مزید بتایا کہ یہ بھی سچائی ہے کہ گزشتہ کئی مہینوں سے ٹریک ٹو چینل کے ذریعے میر واعظ کے ساتھ بات چیت جاری تھی اچانک کیا ہوا کہ عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی عائد کرنی پڑی اس بارے میں مرکزی حکومت کو وضاحت کرنی چاہئے ۔
کانگریسی لیڈر نے کہا’’میر ا سوال ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ پس پردہ بات چیت شروع کی گئی آخر ایسا کیا ہوا کہ مرکز کو ان پر پابندی عائد کرنی پڑی ‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میر واعظ مولوی عمر فاروق کا مذہبی فریضہ بنتا ہے کہ انہیں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی جائے تاہم بار بار انہیں گھر میں نظر بند رکھا جاتا ہے ۔
قرہ نے کہاکہ جہاں تک اتحاد المسلمین کا تعلق ہے تو سال۱۹۶۲میں شیعہ سنی اتحاد کی خاطر ہی اس پارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔انہوں نے کہاکہ پارٹی کے بانی مرحوم عباس انصاری حریت کے ساتھ وابستہ تھے لیکن مسرور عباس انصاری مذہبی فریضہ انجام دہے رہے ہیں۔
دریں اثناکانگریس کے سینئر لیڈر اور ممبر اسمبلی بانڈی پورہ نظام الدین بٹ نے بدھ کے روز کہاکہ عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی عائد کرنا بدقسمتی کی بات ہے ۔
بٹ نے کہاکہ جب وادی میں ملی ٹینسی کا دور دورہ تھا تب بھی عوامی ایکشن کمیٹی کے خلاف کوئی شکایت نہیں آئی ۔
ان کے مطابق اس معاملے پر مرکزی وزارت داخلہ کو جموں وکشمیر کی سرکار کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔
ان باتوں کا اظہار موصوف نے اسمبلی کے باہر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
بٹ نے کہاکہ ہمارے دور میں میر واعظ کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور سال ۲۰۱۹کے بعد اس پر روک لگی۔ان کے مطابق سال ۲۰۱۹کے بعد مرکز ی سرکار نے سخت گیر موقف اپنایا ، لوگوں کو نوکریوں سے نکالا گیا اور پارٹیوں پر پابندی عائد کی گئی۔
کانگریسی رکن اسمبلی نے کہاکہ چونکہ اب جموں وکشمیر میں عوامی سرکار اقتدار میں ہے لہذا مرکزی حکومت کو اس معاملے پر حکومت کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔
بٹ نے کہاکہ جب وادی کشمیر میں ملی ٹینسی کا دور دورہ تھا اس دوران بھی عوامی ایکشن کمیٹی کے خلاف کوئی شکایت نہیں آئی ۔انہوں نے کہاکہ آج میر واعظ مولوی عمر فاروق کو زڈ پلیس سیکورٹی فراہم کی گئی ، پس پردہ بات چیت کی بھی افواہیں گردش کر رہی ہیں اور اس بیچ میر واعظ کی پارٹی پر پابندی عائد کرنا نامناسب اقدام ہے ۔
کانگریسی لیڈر نے کہاکہ ہم جموںکشمیر سرکارسے سوال کریں گے کہ کیا مرکز نے اس معاملے میں حکومت کو اعتماد میں لیا تھا یا نہیں۔
ان کے مطابق جموں کشمیر میں ماحول کو پر امن بنانے کی ضرورت ہے ، اس طرح کے اقدام سے ماحول پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔انہوں نے مزید کہاکہ بات چیت ہی واحد راستہ ہے ، پارٹیوں پر پابندی عائد کرنے سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں۔
ادھر(پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے عوامی ایکشن کمیٹی اور اتحاد المسلمین پر پابندی عائد کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔
محبوبہ نے کہاکہ اگر میر واعظ ملک مخالفت ہوتے تو مرکزی سرکار انہیں ہرگز سیکورٹی فراہم نہیں کرتی ۔
ان باتوں کا اظہار محبوبہ مفتی نے سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہاکہ میر واعظ مولوی عمر فاروق کی عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی عائد کرنے کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا ہے ۔
محبوبہ نے کہا’’مجھے یہ سمجھ ہی نہیں آرہا ہے کہ ایک طرف سرکار میر واعظ کی نزاکت کو سمجھ کر انہیں زڈ پلیس سیکورٹی کے دائرے میں لاتی ہے اور دوسری طرف ان کی پارٹی پر پابندی عائد کی جاتی ہے جو میری سمجھ سے کوسوں دور ہے ‘‘۔
پی ڈی پی صدر نے سوالیہ انداز میں کہاکہ مرکزی حکومت میر واعظ کو کسی بات پر آمادہ کرنے کی خاطر بلیک میل کر رہی ہے ۔
محبوبہ کے مطابق نرم رویہ سے ہی لوگوں کے دل جیتے جاسکتے ہیں۔’’میر واعظ ایک اسلامی اسکالر ہیں اور اس طرح کے اقدام سے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے ‘‘۔
سنیل شرما کی جانب سے دئے گئے بیان پر محبوبہ نے کہا’’قائد حزب اختلاف کو اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ میر واعظ کو زڈ پلیس سیکورٹی کس بنیاد پر فراہم کی گئی ہے ‘‘۔انہوں نے کہاکہ اگر میر واعظ ملک مخالفت ہوتے تو مرکزی سرکار انہیں ہرگز سیکورٹی فراہم نہیں کرتی ۔
محبوبہ نے کہاکہ میرو اعظ کے خاندان نے قربانیاں دی ہیں اور ان کے والد کو بھی شہید کیا گیا۔
عمر عبداللہ کی سرکار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پی ڈی پی صدرنے کہاکہ ووٹ ڈالنے کے بعد لوگ سمجھ رہے تھے کہ سرکار ان کے بچاؤ میں آئے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ان کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی عائد کرنے کے بعد سرکار نے اس ضمن میں کوئی بیان نہیں دیا۔
محبوبہ نے مزید بتایا کہ ایک طرف زیادتیاں ہو رہی ہیں دوسری جانب عمر عبداللہ مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے بیٹھے ہیں۔