سرینگر//
میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے جموں کشمیر اسمبلی میں بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی کی طرف سے۱۳جولائی۱۹۳۱کے شہداء کے حوالے سے دئے گئے بیان کو انتہائی اشتعال انگیز اور غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اس بیان کو حد درجہ مذموم قرا ر دیا ہے۔
میراعظ نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ عظیم لوگ تھے جنہیں مظلوم عوام کے حقوق اور وقار کے لیے آواز اٹھانے کے جرم میں شہید کر دیا گیا۔’’ یہ شہداء کشمیری عوام کی قربانیوں کی ایک علامت ہیں اور پورے جموں و کشمیر میں ان کی عزت کی جاتی ہے‘‘۔
عمرفاروق نے مزید کہا ’’ ان کا تذکرہ ہمارے اجتماعی یادوں کا حصہ ہے اور ان کی قربانیوں کو کسی بھی طرح سے بدنام کرنے کی کوششوں کی سختی سے مزاحمت کی جائیگی۔‘‘
یاد رہے کہ بی جے پی نے سنیل شرما نے آج اسمبلی میں ۳۱ جولائی کے شہداء کو غدار اور ملک دشمن قراردیا تھا۔
ادھراپنی پارٹی کے سینئر لیڈر اور چیف ترجمان منتظر محی الدین نے بی جے پی لیڈر سنیل شرما کے۱۳جولائی ۱۹۳۱ کے شہیدوں کے بارے میں توہین آمیز اور اشتعال انگیز تبصرہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام ان شہیدوں کی بے عزتی برداشت نہیں کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے چہارشنبہ کے روز ۱۳جولائی ۱۹۳۱ کے شہیدوں کو غدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ۱۳ جولائی۱۹۳۱ کو مارے گئے لوگ آگ لگانے والے تھے نہ کہ شہید۔ جموں میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے شرما نے کہا’غداروں کو شہید نہیں کہا جا سکتا‘۔
ردعمل ظاہر کرتے ہوئے منتظر محی الدین نے کہا’’میں ذاتی طور پر اور اپنی پارٹی ۱۳جولائی۱۹۳۱ کے شہیدوں کے خلاف ان توہین آمیز اور اشتعال انگیز تبصروں کی سخت مذمت کرتی ہے۔ ہمیں ان پر فخر ہے کیونکہ ان کی قربانیاں جموں و کشمیر کے لوگوں کیلئے مقدس ہیں‘‘۔
محی الدین کاکہنا تھا جموں و کشمیر کے عوام ان قابل احترام شہیدوں کی کسی بھی بے عزتی یا غفلت کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ بی جے پی لیڈر کو ان قابل اعتراض تبصروں کے لئے معافی مانگنی چاہئے‘‘۔
اپنے بیان میں منتظر نے مزید کہا کہ۱۳جولائی کے شہدا نے آمریت، آمریت، ون مین حکمرانی، غنڈہ گردی اور جبری مشقت کے خلاف جنگ لڑی۔ وہ سرینگر میں سینٹرل جیل کے باہر ایک بڑے اجتماع کے دوران اذان دیتے ہوئے شہید ہوگئے تھے۔ لہٰذا یہ قربانیاں ہمارے لیے سب سے بڑی ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ بدقسمتی سے بی جے پی ملک میں اقلیتوں کے جذبات سے کھیلنے میں فخر محسوس کرتی ہے۔ ان کے لیڈروں کو یہ سمجھنے کے لئے خود کو تعلیم یافتہ ہونا چاہئے کہ۱۳ جولائی۱۹۳۱ کو شہید ہونے والے شہیدوں کی جدوجہد کسی فرقہ وارانہ تقسیم کے بارے میں نہیں تھی۔ یہ ظلم کے خلاف ایک جدوجہد تھی، جسے سب کی حمایت حاصل تھی۔
اپنی پارٹی کے ترجما ن نے کہا کہ اپنی پارٹی۱۳ جولائی کے شہداء کی یاد میں گزیٹیڈ تعطیل بحال کرنے کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتی ہے۔