جموں//
جموں کشمیر اسمبلی میں منگل کو اس وقت تلخ کلامی ہوئی جب اپوزیشن لیڈر سنیل شرما نے آرٹیکل ۳۷۰ پر بحث کی مخالفت کرتے ہوئے اسے ’احمقانہ‘قرار دیا۔
شرما نے کہا کہ آرٹیکل ۳۷۰؍ اب ایک تاریخ ہے اور ہر کسی کو اسے تسلیم کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس پر بحث کرنا مکمل طور پر احمقانہ اور لوگوں کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے۔
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون نے آرٹیکل ۳۷۰، پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)، ۱۹۸۷کے انتخابات اور پولیس تصدیق کے طریقہ کار سے متعلق لیفٹیننٹ گورنر کی تقریر میں ترمیم کی مانگ کی تھی۔
اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے طریقہ کار کے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے لون کی ترامیم کو مسترد کردیا۔ راتھر نے کہا’’قاعدہ ۱۸۷ کے مطابق، آرٹیکل ۳۷۰ پر اسی مسئلے پر حل کے ایک سال کے اندر بحث نہیں ہو سکتی ہے‘‘۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ۱۹۸۷ کے انتخابات ماضی کا واقعہ تھے اور یہ بحث کے لائق نہیں تھے۔ پی ایس اے اور پولیس تصدیق کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ یہ معاملے وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) کے تحت آتے ہیں اور ریاست کا درجہ بحال ہونے تک ان پر بحث نہیں ہوسکتی ہے۔
لون نے احتجاجاً اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور نیشنل کانفرنس (این سی) پر بی جے پی کے ساتھ مل کر کام کرنے کا الزام لگایا۔
بی جے پی نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ پہلے ہی آرٹیکل ۳۷۰ کو منسوخ کر چکی ہے اور ریاستی اسمبلیاں پارلیمانی فیصلوں کو تبدیل نہیں کر سکتیہیں۔ آرٹیکل۳۷۰ پر بحث غیر ضروری ہے۔
شرما نے کہا’’ ایک ایسے مسئلے پر بات کرنا وقت کا ضیاع ہے جو اب ایک تاریخ بن چکا ہے۔ جن لوگوں کو آئین کے بارے میں علم نہیں ہے وہ ان مسائل پر بات کرنے کی کوشش کریں گے۔ سپریم کورٹ نے اس کی منسوخی کو برقرار رکھا ہے‘‘۔
آرٹیکل ۳۷۰کے معاملے پر واک آؤٹ کرنے پر پیپلز کانفرنس کے چیئرمین اور رکن اسمبلی سجاد لون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شرما نے کہا’’ان کی (لون کی) پاکستان سے محبت دوبارہ ابھر کر سامنے آئی ہے کیونکہ ان کا سسرال وہاں موجود ہے‘‘۔
بی جے پی لیڈرنے کہا کہ وہ (لون) مشکل سے الیکشن جیتنے کے بعد مایوس ہیں اور اسمبلی میں اکیلے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال نومبر میں جموں و کشمیر اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے دوران لون نے پی ڈی پی کے وحید پرہ اور عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے شیخ خورشید کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی قرارداد کی حمایت کی تھی۔