جموں//
صحت اور طبی تعلیم کی وزیر سکینہ یتو کا الزام ہے کہ جموں وکشمیر نے پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون اور پی ڈی پی کی وجہ سے دفعہ ۳۷۰؍اور ریاستی درجے کو کھو دیا کیونکہ یہی اس وقت مل جل کر حکومت چلا رہے تھے ۔
ایتو نے کہا کہ خصوصی درجے کا مطلب دفعہ ۳۷۰ہی ہے جس کیلئے ہم کوشاں ہیں۔
صحت کی وزیر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
ایتو نے کہا’’آج ہمارے پاس ریاست نہیں ہے ‘ دفعہ۳۷۰نہیں ہے ، جو جو تباہی یہاں ہے ‘جو ہمارے حقوق چھینے گئے ہیں اس میں سب سے بڑا رول سجاد لون اور پی ڈی پی کا ہے کیونکہ اس وقت یہی مل جل کر سرکار چلا رہے تھے ‘‘۔
وزیر صحت کا کہنا تھا’’ان کے دور اقتدار میں جو تباہیاں ہوئیں اگر ان کا خلاصہ کیا جائے تو سجاد لون صاحب اسمبلی میں کھڑے نہیں ہوپائیں گے‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں ا یتو نے کہا’’خصوصی درجہ ہی دفعہ۳۷۰ہے ہم اس کیلئے کوشش کر رہے ہیں اسمبلی کے شروع میں ہی ہم نے اس کیلئے قرار دادیں لائیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ وہ قرار دادیں ان لوگوں کو ہضم نہیں ہوئیں۔
اس دوران جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلی سریندر چودھری نے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے خطے کی موجودہ سیاسی صورتحال کے بارے میں بیان کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔
جموں و کشمیر اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس سے قبل چودھری نے محبوبہ مفتی کے ریمارکس پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی کچھ بھی کہہ سکتی ہیں کیونکہ وہ جموں و کشمیر کی تباہی کی وجہ ہیں۔ اگر جموں و کشمیر نے اپنی ریاست کا درجہ اور خصوصی حیثیت کھو دی ہے تو یہ ان کی وجہ سے ہے۔
چودھری نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ حکومت کو محبوبہ مفتی سے سبق سیکھنے کی ضرورت نہیں ہے، انہوں نے کہا، ’ہم ان لوگوں کو جوابدہ ہیں جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا، نہ کہ ان کو‘۔
نائب وزیر اعلیٰ نے ایک متنازعہ واقعہ کا بھی حوالہ دیا جب محبوبہ مفتی نے بچوں کی حفاظت اور پیلٹ گن کے استعمال کے بارے میں خدشات کو مسترد کردیا تھا۔
چودھری نے کہا’’یہ وہی محبوبہ ہیں، جب لوگ سوال پوچھتے تھے کہ بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے اور پیلٹ گن چلائی جا رہی ہے، تو انہوں نے جواب دیا کہ کیا بچے کیمپوں سے دودھ اور ٹافی خریدنا چاہتے ہیں؟ ‘‘
دریں اثنا نیشنل کانفرنس کے ترجمان عمران نبی ڈار کا کہنا ہے کہ پی ڈی پی موجودہ دورمیں خود کو متعلقہ بنائے رکھنے اور اپنے سیاہ ماضی کی پردہ پوشی کرنے کیلئے تمام حربے اپنا رہی ہے ۔
ڈار نے کہاکہ حقیقت یہی ہے کہ قلم دوات جماعت کو جموں وکشمیر کے عوام نے مسترد کردیا ہے کیونکہ اس جماعت نے نہ صرف جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ چھیننے میں بھاجپا کی مدد و اعانت کی بلکہ اس تاریخی ریاست کو ایک مرکزی زیر انتظام علاقہ بنوایا۔
این سی ترجمان نے کہا کہ محبوبہ مفتی کی طرف سے عمر عبداللہ حکومت کے خلاف مسلسل تنقید برائے تنقید کوئی حیرانگی نہیں،کیونکہ ان کے پاس اس کے سوا اور کچھ نہیں بچا ہے ۔
ان کے مطابق پی ڈ ی پی موجودہ دور خود کو متعلقہ رکھنے کی کوشش کررہی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی پی والوں کی لن ترانیوں ، فریبی بیانات اور ڈرامہ بازی اب لوگوں کو ہضم نہیں ہوتی ہے ۔
ڈار نے کہا کہ یہ لوگ آج کل شراب پر پابندی کیخلاف ڈرامہ بازی میں لگے ہوئے ہیں اور اس کیخلاف فریبی دستخطی مہم شروع کردی ہے لیکن اس بات کا خلاصہ کرنے سے قاصر ہے کہ ۲۰۱۶میں اپنی حکومت کے دوران شراب پر پابندی کی بل کو ’یہ آزادی اور انتخاب کا معاملہ ہے ‘کہہ کر یکسر مسترد کیوں کیا اور اپنے دورِ حکومت میں یہاں دڑا دھڑ شراب کی لائسنسیں کیسے درپردہ طور پر اجرائکیں۔
این سی ترجمان نے کہا کہ پی ڈی پی کی ڈرامہ بازی کا جمو ں وکشمیر اور یہاں کے عوام کو بہت بڑا نقصان اُٹھانا پڑا ہے اور اب یہاں کے عوام دوبارہ پی ڈی پی کی جھوٹی، فریبی اور گندی سیاست کے جھانسے میں نہیں آنے والے ہیں۔