تو کیا واقعی امریکی صدر‘ڈونالڈ ٹرمپ غزہ کو اس کے پشتینی باشندوں سے خالی کریں گے … کچھ اس طرح کہ انہیں دو بارہ کبھی لوٹنے کی اجازت ہو گی اور نہ حق؟بظاہر ایسا ممکن نظر نہیں آرہا ہے… کیسے زائد از ۲۰ لاکھ لوگوںکو ان کے آبائی گھروں ‘ جو اب ملبے کے ڈھیر بن گئے ہیں‘ سے نکال باہر کیا جائیگا … کس قانون کے تحت ایسا کیا جائیگا … لیکن… لیکن جتنا یہ مشکل اور نا ممکن نظر آرہاہے … اتنا ہی یہ ممکن اور آسان بھی لگ رہا ہے… اور اس لئے لگ رہا ہے کہ جب اسرائل نے ۱۴ ماہ تک غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا دی… گھروں کو ہی ان کے مکینوں کیلئے قبرستان بنا ڈالا … جب اسرائیل ایسا کر سکتا ہے … جب اسرائیل ایسا کرپایا تو…تو صاحب امریکہ تو امریکہ ہے‘ یہ کچھ بھی کر سکتا ہے کہ… کہ اس کی حمایت اور تعاون سے ہی تواسرائیل غزہ میں وہ سب کر پا رہا ہے جو وہ کررہا ہے… تو بھلا امریکہ کے ہاتھ کون روک سکتا ہے… اسی لئے تو ہم کہہ رہے ہیں کہ غزہ کو اس کے لوگوں سے خالی کرانا جتنا مشکل نظر آرہا ہے اتنا ہی یہ آسان ہے… اتنا ہی اسے امریکہ کیلئے آسان بنادیا جائیگا… اگر … اگر مسلم ممالک نے وہی خاموشی اختیار کی جو خاموشی انہوں نے ۱۴ ماہ تک اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے دوران اختیار کی … اگر باقی دنیا بھی اسی طرح اپنے لب سی لیتی ہے جس طرح اس نے اسرائیلی بربریت کے دوران سی لئے تھے تو… تو صاحب کون مائی کا لال امریکہ کو روکے گا… کیا نہتے فلسطینی ایسا کر پائیں گے… کیا وہ ایسا کر سکتے ہیں ‘ ایسا کرنے کی پوزیشن میں ہیں ؟جواب آپ بھی جانتے ہیں اور ہم بھی ۔ اگر امریکہ کے ہاتھ کوئی باندھ سکتا ہے تو وہ مسلم ممالک ہیں ‘ وہ مغرب ہے… کوئی اور نہیں … جنہیں زبانی جمع خرچی سے آگے بڑھ کر آگے آنا ہو گا اور… اور بغیر کسی ڈر اور خوف کے امریکہ اور ٹرمپ کے اس منصوبے … گھناؤنے منصوبے کو مسترد کرنا ہو گا ۔لیکن صاحب معاشی مفادات کی ماری یہ دنیا … خواب غفلت میں سوئے مسلم حکمرانوں میں اتنی جرأت اور ہمت ہے جو وہ اس منصوبے … فلسطینیوں کی بے وطنی کی سازشوں کو مسترد کریں… اگر ماضی کوئی حقیقت ہے تو… تو شاید نہیں ۔بد قسمتی سے بالکل بھی نہیں ۔ ہے نا؟