اب صاحب آگ لگے گی تو … تو دھواں تو اٹھے گا کہ … آپ کے اور ہمارے نہ چاہنے کے بعد بھی دھواں اٹھے گا اور… اور اس لئے اٹھے گا کیونکہ آگ لگ گئی ہے ۔ اگر آپ اور ہم چاہتے ہیں کہ دھواں نہ اٹھے …اگر ہمیں اور آپ کو دھواں اٹھنے سے اتنی ہی تکلیف ہو تی ہے تو… تو صاحب آگ نہ لگنے دیجئے … کہ یہ ممکن نہیں ہے اور… اور بالکل بھی ممکن نہیں ہے کہ آگ بھی لگے اور … اور دھواں بھی نہ اٹھے … یہ ممکن نہیں ہے اور… اور یہ بات آپ اور ہمیں اچھی طرح معلوم ہونی چاہئے… اچھی طرح معلوم ہے اور… اور اس لئے ہے کیونکہ جب کہیں اور آگ لگتی ہے اور اُس آگ سے دھواں بھی اٹھتا ہے ‘آپ اور ہم اُس دھویںاٹھنے کو معمول قرار دیتے ہیں … ’سو بھاوِک‘ قرار دیتے ہیں ۔صاحب دنیا سمٹ گئی ہے ‘ چھوٹی ہو گئی ہے‘ دوریوں اور فاصلوں کا تصور مٹ گیا ہے … اب کچھ بھی پوشیدہ نہیں رہ سکتاہے… اب کچھ بھی چھپایا نہیں جا سکتا ہے… سچ کو جھوٹ کے ململ میں لپیٹ پر دنیا کی نظروں سے پوشیدہ نہیں رکھا جا سکتا ہے اور…اور بالکل بھی نہیں رکھا جا سکتا ہے… آپ اور ہم جو کریں گے اس کا ردعمل ہو گا … اس پر باتیں کی جائیں گی ‘ اس پر آپ اور ہم کو باتیں سننی پڑیں گی اور… اور اس لئے بھی سننی پڑیں گی کیونکہ ہم خود بھی باتیں کرتے ہیں …ہم خود کہاں خاموش بیٹھ جاتے ہیں ‘ چپی سادھ لیتے ہیں جو … جو ہم توقع رکھیں کہ … کہ جب دوسروں کی باری آئیگی… آپ اور ہمارے حوالے سے باتیں کرنے کی باری آئیگی تو … تو وہ چپ بیٹھیں گے ‘ خاموشی اختیار کریں گے … نہیں صاحب ایسا ہونے والا نہیں ہے… ایسا نہیں ہو سکتا ہے …ایسا نہیں ہو تا۔ یا تو ہمیں یہ باتیں ‘ بھلے ہی ہمیں یہ باتیں سننا کتنا ہی ناگوار گزرے ‘ انہیں سننا بھلے ہی ہم پسند نہ کریں … لیکن… لیکن ہمیں سننی پڑیں گی… یا پھرجس سے ہمیں باتیں … یہ باتیں سننی نہیں پڑیں گی اور… اور وہ یہ ہے کہ …کہ ہم دوسروں کو باتیں کرنے کا موقع ہی نہ دیں… اور ایسا ممکن ہے اور… اور سو فیصد ممکن ہے … اس لئے ممکن ہے کہ جب آگ لگے گی ہی نہیں ‘ جب آپ اور ہم آگ لگنے ہی نہیں دیں گے تو… تو دھواں بھی نہیں اٹھے گا اور… اور سو فیصد نہیں اٹھے گا… فیصلہ آپ اور ہم نے کرنا ہے…کہ ہم کیا چاہتے ہیں ۔ ہے نا؟