تو صاحب یہ بات طے ہے کہ اپنے لون صاحب… سجاد لون صاحب نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کریں گے … یقینا لون صاحب اپوزیشن میں ہی ہیں… لیکن ان جناب نے خود ہی یہ فیصلہ کیا ہے کہ یہ بات بات اور ہر ایک بات پر اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘ وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ کی مخالفت کریں گے … اور لون صاحب مخالفت کر بھی رہے ہیں … تنقید بھی ۔ عمرعبداللہ کاکہنا ہے کہ اگر انڈیا بلاک میں کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے‘ کوئی رابطہ ‘ کوئی لائحہ عمل‘ کوئی حکمت عملی نہیں ہے تو… تو اچھا ہے کہ پھر اس کو ختم کیا جائے… اس دکان کو بند کیا جائے… عمرعبداللہ اور ان کی جماعت انڈیا بلاک کا حصہ ہیں اس لئے عمرعبداللہ اس اتحاد کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں… لیکن… لیکن لون صاحب کو یہ پسند نہیں … انہیں عمرعبداللہ کی یہ بات بھی پسند نہیں آئی … اور اس لئے نہیں آ ئی کیوں کہ عمرعبداللہ کی انڈیا بلا ک کی تنقید کا معنیٰ و مطلب لون صاحب نے یہ اخذ کیا کہ عمرعبداللہ بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کیلئے بے چین ہیں … ہم نہیں جانتے ہیں کہ عمر عبداللہ سچ میں بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانا چاہتے ہیں… اس بارے میں ان سے پوچھا بھی گیا تھا … لیکن انہوں نے اس بات کو گرمام گرم حمام میں جنم لینے والی افواہ قرار دیا … اس لئے ہم نہیں جانتے ہیں کہ آخر سچ کیا ہے… لیکن ایک بات جو ہم جانتے ہیں وہ یہ ہے کہ عمرعبداللہ انڈیا بلاک کے بارے میں رائے رکھنے کا حق رکھتے ہیں … اور صاحب یہ بھی تو سچ ہے کہ وزیر اعلیٰ نے انڈیا بلاک کے بارے میں جو کچھ بھی کہا اس میں جھوٹ کیا ہے اور کہاں ہے ؟ عام آدمی پارٹی اور کانگریس دونوں انڈیا بلاک کا حصہ ہیں… لیکن دونوںدہلی میں ایک دوسرے خلاف الیکشن لڑ ہی نہیں رہی ہیں… زبان بھی کھول رہی ہیں‘ایک دوسرے کیخلاف بول بھی رہی ہیں… ایسا ہی کچھ ہریانہ الیکشن میں بھی دیکھنے کو ملا … اپنے کشمیر میں بھی ہم نے ایسا ہی کچھ دیکھا جب این سی اور پی ڈی نے لوک سبھا کے ساتھ ساتھ اسمبلی الیکشن بھی ایک دوسرے کیخلاف لڑے … اور عمر عبداللہ اگر اِسی انڈیا بلا کو آئینہ دکھا رہے ہیںتو اپنے لون صاحب کو اعتراض کیوں ہے کہ …کہ انڈیا بلاک سچ میں blockہو گیا ہے… بند ہو گیا ہے ۔ ہے نا؟