منگل, مئی 13, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

انانیت کی خاطر عوام کو قربان نہیں کیاجاسکتا

منڈیٹ ۵؍سال کا ہے لیکن عمل آوری تاخیر کی متحمل نہیں 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2025-01-11
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

سیاست میں نہ کوئی مستقل دوست ہے اور نہ دُشمن، سیاست خواہشات اور چاہتوں کی کھیل ہے ۔ یہ ایک طرز ہے جس میں بندوں کو سودا سلف کی طرح تولا بھی جاتا ہے اور گِنا بھی جاتا ہے ، یہ وقتی مصلحتوں کی مطیع ہے،سیاست کا سفر عموماً ہوا کے دوش پر ہی منحصر سمجھا جارہا ہے، سیاسی سفر کے اسی اُتار وچڑھائو میں کشمیر کہیں گم ہوتا جارہا ہے، اس کا منفرد تشخص ، تہذیب، معاشرتی اقدار اور روایات بھی اس کے بوجھ تلے دبتی جارہی ہیں، جیسا کہ ہم بار بار اس تلخ حقیقت کی طرف اشارہ کرتے آرہے ہیں ۔کشمیر اور اہل کشمیر کی اس کسمپرس سیاسی، معاشی اور معاشرتی انحطاط کا اگر کوئی بلواسطہ یا بلاواسطہ ذمہ دار ہے تو وہ کشمیر کا وہ سیاسی طبقہ ہے جو ۱۹۴۷ء کے بعد سے کشمیر کی سیاسی اُفق پر نمودار ہوا اور خود کو کشمیر اور اہل کشمیرکا مسیحا کے طور پیش کرتا رہا۔
آج جبکہ کشمیری کلینڈر کے ایک اور نئے سال میں قدم رکھ چکے ہیں زمینی سطح پر حالات میں ذرہ بھر بھی کوئی تبدیلی نہ نظرآرہی ہے اور نہ محسوس کی جارہی ہے۔وہی سیاستدانوں کی افلاس ذدہ اور بیمار ذہنیت سے عبارت بیانات،نظریات اورسب سے بڑھ کر ’’میں ہوں اور میرے سوا اور کوئی نہ سیاسی مسیحا ہے اور نہ قد آور سیاستدان‘‘۔ سیاست ، چاہے کسی بھی طرز اور فکر کی ہو، اخلاقی حدود اور اعلیٰ انسانی اقدار کے تسلیم شدہ ضابطوں اور روایات سے باہر ہو تو وہ چنگیزیت کہلاتی ہے‘ اس چنگیزیت میں نہ وعدوں کا ایفا ء ممکن رہتا ہے اور نہ ہی یقین دہانیوں اور معافیوں کی دہائیاں!
بے شک کشمیر بار بار کے اعتبار کے نتیجہ میں دھول ہی چاٹتا رہا اور اسی بار بار کے اعتبار نے اس کی گود سے وہ سب کچھ چھین لیا جو کبھی اس کا فخر تھا۔ لیکن مختلف سیاسی نظریات کے حامل سیاسی طبقوں جن کی حیثیت اور ہیت ’قبائلی جرگوں‘ سے کم نہیں نے عوام کے اس اعتبار کی نہ قدر کی اور نہ احترام کی ایک نظر سے دیکھا بلکہ گمراہ کن اور خوشنما نعرے دے کر انہیں دغا دیتے رہے اور قدم قدم پر عوام کو ناکام کرتے رہے ۔
کھل کر بات کریں تو یہ سیاسی جرگے آگ بگولہ ہوجائیں گے اور پھر معلوم نہیں اپنے ہاتھ میںکس دبدبہ اور پوشیدہ طاقت ، دھونس اور زور زبردستیوں کا راستہ اختیار کرکے سیاستدانوں کے بارے میں اس آواز کو کچلنے اور دبانے کا راستہ اختیار کریں گے۔حالیہ اسمبلی انتخابات میںعوا م نے ایک مرتبہ پھر نیشنل کانفرنس کے ہاتھ میںواضح ، دوٹوک اور ٹھوس منڈیٹ تفویض کیا، کیونکہ پارٹی نے الیکشن کے دوران ان خصوصی اشوز کو رجو ع کیا جو عوامی اہمیت کے حامل تھے، بہت ہی نازک اور حساس نوعیت کے تھے، نعروں سے قطع نظرعوام کو یقین دلایا جاتا رہا کہ اب کی بار کوئی قدم نہیں ڈگمگائے گا۔ اقتدار ہاتھ آیا تو وہی ہے چال بے ڈھنگی جو پہلے تھی سو اب بھی ہے کے مترادف چہرہ اب پھر سامنے آرہا ہے۔
پارٹی کے اندر مختلف معاملات کو لے کر بحران برپا ہے، اپنے ہی کیڈر سے تعلق رکھنے والوں کی ٹانگیں کھینچنے کی پرانی روایات میںنئی روح پھونکی جارہی ہے، کوئی لوگوں کے اشو اور تاریخی پس منظرمیں کسی حساس معاملے کی بات کرے تو پارٹی کے دشمنوں کے ساتھ یارانہ کی لیبل اُس کے منہ پر چسپاں کردی جاتی ہے ، لوگ چنائو مینی فیسٹو کا حوالہ دے رہے ہیں تو انہیں یہ کہکر خاموش کردیا جاتا ہے کہ ’’منڈیٹ پانچ دن کا نہیں ، پانچ ہفتے کا نہیں، پانچ مہینے کا نہیں بلکہ پانچ سال کے لئے ہے او رجب یہ پانچ سال مکمل ہوں گے تو ہم اپنی کارکردگی کا رپورٹ عوام کے سامنے پیش کریں گے ‘‘ کیا شہنشاہی ہے؟ اب اس ۵؍سال کے منڈیٹ اور کارکردگی رپورٹ پیش کرنے کی بات کا پوسٹ مارٹم کرنے بیٹھ جائیں تو کئی نئے اشوز اُبھر کر سامنے آئیں گے او رمعاملات کے نئے فلڈ گیٹ کھلتے جائیں گے۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد غنی لون کی سیاست اور سیاسی فکر ہر گذرتے روز کے ساتھ ایک معمہ بھی بنتی جارہی ہے اور ناقابل فہم بھی۔ لون صاحب نے اپنی سیاست اور سیاسی فکر کو عمرعبداللہ کے بیانات اور عمل کے ردعمل تک محدود کرکے رکھدیا ہے۔ ان کا بار بارکا اصرار یہ ہے کہ صاحب حکمر ان بی جے پی کی گود میں بیٹھ تو گئے لیکن دوسرے سبھوں کو بی جے پی ہی قرار دیتے رہے۔ سجاداپنے حلقے کے منتخبہ رکن اسمبلی ہیں جبکہ حالیہ برسوں میں وہ قومی دھارے کی سیاست کے ساتھ جڑکر وزارتی منصب حکمران بی جے پی کے کوٹہ سے بھی حاصل کرکے فیض حاصل کرتے رہے ہیں۔ اس نوعیت کے ردعمل کو زبان دے کر وہ اپنے سیاسی بال وپر پھیلا نہیں سکتے اور نہ ہی وہ خود کو ایک طاقتور اپوزیشن لیڈر کے طور اُبھر سکتے ہیں۔ وہ کوئی اور راستہ جو عوام کی دیرینہ خواہشات اور جذبات کے قریب تر ہو یا مقدم اختیار کرے تبھی تو کچھ بات بن سکے گی۔
جہاں تک مرحوم مفتی محمدسعید کی تخلیق پی ڈی پی کے سابق یا موجودہ سیاسی وژن اور مشن کا تعلق ہے تو وہ ناکامی سے کب کا ہم کنار ہوچکا ہے ۔ لیکن ناکامی کا احساس کئے بغیر اس وژن اور مشن کو آج بھی عوام کی ضرورت قرار دیئے جانے پر اصرار پارٹی کیلئے آنے والے دنوں میں کوئی سہارا نہیں بن سکتا۔ یہ نوشتہ دیوار ہے جس کو ایک بار پھر سے پڑھنے اور گہرائی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
سیاست میں رہنا ہے تو عوام کی خواہشات اور عوام کی من مرضی کے مطابق خود کو ڈالنا پڑے گا۔ گمراہ کن نعروں اور خوش نما فریبیوں کا سہارا لے کر عوام کا اعتماد حاصل تو کیا جاسکتا ہے لیکن پھر اپنی اندھی سیاسی مصلحتوں کے تحت قدم قدم پر ’یوٹرن‘ سیاسی دلدل میں خود کو دھکیلنے کے ہی مترادف ثابت ہوتا رہے گا جس کا عملی ثبوت کشمیرمیں الیکٹورل راستوں کو خاموشی کے ساتھ اختیار کرکے عوام نے اب تک بلکہ حالیہ برسوں کے دوران کئی بار پیش کیا ہے۔
کشمیرنشین سیاسی پارٹیاں اور ان پارٹیوں کی لیڈر شپ جو سیاسی دکانیں فی الوقت سجا رہی ہیں ان کے ہوتے کوئی ایک بھی عوامی اشو حل نہیں ہوگا، ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہونا اِنکی سیاست کاتقاضہ اور ضرورت  تو ہوسکتی ہے لیکن اس تقاضہ کے حصول کیلئے عوام کے حقوق اور مفادات کو سیاسی انا پرستی ، حقیر ذاتی مفادات یا کرسی اقتدار کے تحفظ کی خاطر قربانی کی بھینٹ چڑھایا نہیں جاسکتا ہے۔ کشمیرکے سیاسی جرگے اس نوشتہ دیوار کو عوام کے وسیع تر مفادات کی خاطر سمجھنے کی کوشش کریں اور اپنی سیاسی انانیت کے لئے قربانی کا بکر انہ بنائیں۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

انڈیا بلاک‘ عمرعبداللہ اور سجاد لون

Next Post

مصباح کے بیٹے فہام الحق کی پی ایس ایل میں بھی انٹری ہوگئی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
پی سی بی کی کرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل، مصباح سربراہ مقرر

مصباح کے بیٹے فہام الحق کی پی ایس ایل میں بھی انٹری ہوگئی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.