سرینگر//
وسطی کشمیر کے سرینگر لوک سبھا حلقہ سے رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ مہدی نے آج کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ دفعہ۳۷۰ کی بحالی اور جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دینے کی جدوجہد کی قیادت نہیں کرتے تو انہیں نئی دہلی کے نمائندے کے طور پر دیکھے جانے کا خطرہ ہے۔
این سی کے سینئر لیڈر، جو وزیر اعلی کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج میں حصہ لینے کیلئے اپنی پارٹی کے ساتھیوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کر رہے ہیں، نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔
روح اللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کو ماضی کے مقابلے میں اس بار مختلف مینڈیٹ ملا ہے۔’’ یہ آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی کے بعد آیا ہے۔ آج اسمبلی اسی مینڈیٹ کے ساتھ تشکیل دی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے لوگوں نے ایک بار پھر جمہوری راستہ اختیار کیا ہے، لہذا یہ مینڈیٹ معمول سے کہیں زیادہ ہے۔ یہ ایک سیاسی پیغام ہے اور۵؍ اگست ۲۰۱۹ کے بعد لئے گئے فیصلوں کی سیاسی ناپسندیدگی ہے‘‘۔
این سی رکن لوک سبھا نے کہا’’ میرا ماننا ہے کہ اس مینڈیٹ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور لوگوں کی امنگوں کو پورا کرنے میں بہت محتاط رہنا پڑتا ہے۔ جناب عمر عبداللہ کو اس مینڈیٹ کو سنبھالنے میں انتہائی محتاط رہنا ہوگا۔ اس کے علاوہ حکومت ہند کو جموں کشمیر کے عوام کی خواہشات کا احترام کرنا چاہئے‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں روح اللہ نے متنبہ کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے مینڈیٹ اور امنگوں کو نظر انداز کرنا نہ صرف کشمیر بلکہ جموں و کشمیر میں ہندوستان کے پورے تصور کے لئے تباہ کن ہوگا۔
این سی لیڈر نے مزید تشویش کا اظہار کیا کہ کشمیری نہ صرف مایوس ہیں بلکہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے بارے میں بھی فکرمند ہیں۔ انہوں نے کہا’’مسٹر عمر عبداللہ کو جموں و کشمیر کے لوگوں یا نیشنل کانفرنس (این سی) کے اکتوبر ۲۰۲۴ میں حاصل کردہ مینڈیٹ سے خود کو دور نہیں کرنا چاہئے‘‘۔
روح اللہ نے خبردار کیا کہ عمر عبداللہ کو کشمیریوں کی جانب سے ’دہلی کے نمائندے‘کے طور پر دیکھے جانے کا خطرہ ہے۔ اس کے بجائے انہوں نے چیف منسٹر پر زور دیا کہ وہ ’لچکدار‘ رہیں،’’لوگوں کے اختلاف رائے کا اظہار کریں‘ اور ریاست کے حق اور دفعہ ۳۷۰ کی واپسی کے مطالبے میں ان کی ’بغاوت‘ کی قیادت کریں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ مودی حکومت کے ساتھ رابطے کی کوششوں کے بعد وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی جانب سے کیا ردعمل ملا ہے، روح اللہ نے اسے ’توہین آمیز‘ قرار دیا۔
این سی لوک سبھا رکن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مودی حکومت جموںکشمیر کے لوگوں کی بات پر کان نہیں دھرتی ہے۔
روح اللہ نے ریاست کا درجہ دینے میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا ، جسے حکومت نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا تھا کہ وہ اسے بحال کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ آرٹیکل۳۷۰ کی بحالی کیلئے پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم ہیں۔