سیاست میں سیاست کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے…یہ کسی ایرے‘غیرے اور نتھو خیرے اوسط سے سیاستدان کے بس کی بات نہیں ہے کہ وہ سیاست میں سیاست کرے… سیاسی داؤ پیچ کھیلے … اس کیلئے عقل چاہیے‘ ذہانت اور مہارت بھی اور اللہ میاں نے ہر کسی سیاستدان کو سیاست میں عقل ‘ ذہانت اور مہارت سے نہیں نوازا ہے… بالکل بھی نہیں ہے… کہنے والوں کا کہنا ہے کہ پیر کو ریزرویشن کے معاملے پر نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان ‘آغا روح اللہ نے جس مارچ ‘ جس احتجاج کی قیادت کی یا اس میں حصہ لیا ‘ وہ سیاست میں سیاست تھی… مارچ میں حصہ لینا سیاست تھی اور… اور اس مارچ کے ذریعے بظاہر اپنی ہی حکومت کو دباؤ میں لانا سیاست میں سیاست تھی اور… اور کچھ اور نہیں تھا ۔ یعنی بجائے اس کے کہ کوئی اور اس مارچ کی قیادت کرے جس سے یہ تاثر ملتا کہ لوگ ‘ طلبا اب عمرعبداللہ حکومت کیخلاف سڑکوں پر آنا شروع ہو گئے ہیں… عمر عبداللہ کے ایک ساتھی کا اس مارچ میں حصہ لینا ‘ ریزرویشن کے معاملے پر طلباء کی تشویش کو شیئر کرنا … اس کی حمایت کرنا سیاست میں سیاست تھی کہ… کہ اس سے جہاں طلباء کایہ احتجاج نرم پڑ گیا وہیں یہ احتجاج حکومت مخالف کے بجائے حکومت فرینڈلی ہو گیا اور… اور اس لئے ہو گیا کیوں کہ احتجاج کے دوران روح اللہ نے طلباء کے نمائندوں کی وزیر اعلیٰ عمرعبداللہ سے بھی ملاقات کروائی ۔ اب صاحب اصل معاملہ کیا ہے وہ تو ہمیں معلوم نہیں ہے… اور اس لئے نہیں ہے کیونکہ روح اللہ ماضی میں بھی کئی اہم‘نازک اور حساس معاملات پر اپنی جماعت کے برعکس موقف اختیار کر چکے ہیں… لیکن… لیکن جو ایک بات ہم جان چکے ہیں وہ یہ ہے کہ … کہ روح اللہ یا این سی سیاست میں سیاست کررہے ہیں یا نہیں … یا انہیں سیاست میں سیاست کا فن معلوم ہے یا نہیں …اس معاملے پر … ریزرویشن کے معاملے پر سیاست نہیں ہو نی چاہیے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو نی چاہیے… کہ بات قابلیت اور ذہانت کی ہے… حق کی بھی ہے…اور موجودہ ریزرویشن پالیسی مستحق‘ قابل اور ذہین طلبا کے حق پر شب خون ہے اور… اور کچھ نہیں ۔اور اس بات کا اعتراف عقل کا اندھا بھی کرے گا … وہ بھی اس پالیسی کو حق تلفی قرار دے گا… روح اللہ یا این سی کی نیت چاہے کچھ بھی ہو ‘ کیاانہوں نے طلباء کے احتجاج میں حصہ لے کر سیاست میں سیاست کی ‘ ہم نہیں جانتے ہیں کہ… کہ ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ کم از کم اس ایک معاملے میں سیاست نہیں ہونی چاہیے… سیاست میں ستاست تو بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہے نا؟