سرینگر//(ویب ڈیسک)
جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ‘ عمر عبداللہ بدھ کو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کریں گے جس میں ریاست کا درجہ جلد بحال کرنے سمیت کئی اہم امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
مرکز کے زیر انتظام علاقے کے وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد عمر کی وزیر داخلہ کے ساتھ یہ دوسری ملاقات ہوگی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنی پہلی ملاقات کے دوران ’مثبت یقین دہانی‘ حاصل کرنے والے عمر پرامید ہیں کہ مرکزی حکومت جلد از جلد ریاست کا درجہ بحال کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرے گی۔
حالانکہ، مرکزی حکومت نے بار بار ریاست کا درجہ بحال کرنے کے اپنے عزم کا یقین دلایا ہے، لیکن اس نے ابھی تک اس کیلئے کوئی ٹھوس ٹائم لائن فراہم نہیں کی ہے۔
امکان ہے کہ عمر وزیر داخلہ کے ساتھ ملاقات کے دوران دوہرے کنٹرول کے انتظامی امور کے بارے میں تشویش کا اظہار کریں گے۔
اقتدار میں دو ماہ سے زیادہ عرصہ گزرجانے کے بعد بھی جموں و کشمیر ٹرانزیکشن آف بزنس رولز (ٹی بی آر) سے محروم ہے جو منتخب حکومت کے اختیارات اور مختلف محکموں اور انتظامی امور پر اس کے اختیارات کی وضاحت کرے گا۔
بزنس رولز کی عدم موجودگی عمر عبداللہ کی قیادت والی منتخب حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت والی انتظامیہ کے درمیان کشیدگی پیدا کر رہی ہے۔
اس کی طرف عمرعبداللہ نے گزشتہ ہفتے دبے الفاظ میں یہ کہہ کر اظہار کیا تھا کہ حکمرانی کے وو مراکز کا نظام ’تباہی کا ایک صحیح نسخہ ہے‘‘۔
یاد رہے کہ وزیر داخلہ ۱۹ دسمبر کو قومی راجدھانی میں ایک اعلیٰ سطحی سکیورٹی میٹنگ کی صدارت کر سکتے ہیں۔
عہدیداروں نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ میٹنگ میں بنیادی طور پر جموں و کشمیر کی صورتحال پر خصوصی توجہ کے ساتھ اہم سیکورٹی امور پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا بھی اجلاس میں شرکت کریں گے ، جس کا مقصد جموں کشمیر میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کیلئے حکمت عملی کا جائزہ لینا ہے۔
جون میں ہوئی اس طرح کی میٹنگ میں وزیر داخلہ نے سیکورٹی ایجنسیوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ جموں ڈویڑن میں علاقے کے غلبے کے منصوبے اور زیرو ٹیرر پلان کے ذریعے وادی کشمیر میں حاصل کی گئی کامیابیوں کو دہرائیں۔
شاہ نے اس سے پہلے کی میٹنگوں میں تمام سیکورٹی ایجنسیوں کو مشن موڈ میں کام کرنے اور مربوط طریقے سے فوری ردعمل کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے سیکورٹی ایجنسیوں کے درمیان ہموار ہم آہنگی، حساس علاقوں کی نشاندہی اور ایسے علاقوں کے سیکورٹی خدشات کو دور کرنے پر بھی زور دیا تھا۔
دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کئی مواقع پر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ حکومت جموں و کشمیر سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔