نومبر//
وزیر مملکت برائے ریلوے رونیت سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ممکنہ طور پر جنوری میں اودھم پور،سرینگر،بارہمولہ ریل لنک (یو ایس بی آر ایل) پر کشمیر کو نئی دہلی سے جوڑنے والی وندے بھارت ٹرین کا افتتاح کریں گے۔
عہدیداروں کے مطابق وندے بھارت ایکسپریس ٹرین جنوری ۲۰۲۵ سے قومی راجدھانی کو براہ راست وادی سے جوڑے گی۔ یہ ٹرین دنیا کے بلند ترین ریلوے پل چناب ریل پل سے گزرے گی۔
مرحلہ وار ٹرین سروس کے متوقع آغاز کے ساتھ ، ریلوے نے یو ایس بی آر ایل منصوبے کے۲۷۲ کلومیٹر میں سے۲۵۵ کلومیٹر مکمل کر لئے ہیں ، جس سے کٹرا اور ریاسی کے درمیان صرف۱۷ کلومیٹر کا ایک چھوٹا سا حصہ دسمبر تک مکمل ہونا ہے۔
جنوری میں وزیر اعظم کے شیڈول کے مطابق افتتاح کیا جائے گا۔ ریلوے حکام کے مطابق یہ پروجیکٹ اس سال دسمبر تک مکمل ہونے کی توقع ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کی حفاظت سب سے اہم ہے۔
وزیر ریلوے نے کہا’’ہر پہلو کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے، اور ان تمام چیزوں کا بڑے پیمانے پر اچھی طرح سے معائنہ کیا جا رہا ہے۔ افسران اور تکنیکی ٹیمیں بار بار اس بات کو یقینی بنانے کے لئے دورہ کر رہی ہیں کہ سب کچھ معیار کے مطابق ہے۔ اس پروجیکٹ میں بہت محنت کی گئی ہے، جو ایک بہت بڑا کام ہے۔ ایک بار ہر پہلو کی تصدیق ہونے کے بعد ہی اس کے افتتاح کی تاریخ کا فیصلہ کیا جائے گا‘‘۔
منگل کے روز چناب ریل پل سمیت پروجیکٹ کے مختلف حصوں کا دورہ کرنے والے سنگھ نے کہا کہ ہم اگلے سال جنوری میں کشمیر کے لئے ٹرین سروس شروع کرنے کی توقع کرتے ہیں۔’’ ہائی وے پر ٹرکوں اور گاڑیوں کا ایک بہت بڑا بوجھ ہے ، جو سردیوں کے دوران بند ہوجاتا ہے۔ اس منصوبے سے وادی کے لوگوں کو راحت ملے گی، سیاحت میں اضافہ ہوگا اور کاروبار کو فروغ ملے گا۔ یہ این ڈی اے حکومت اور وزیر اعظم کی طرف سے کشمیر کے عوام کے لئے ایک تحفہ ہے‘‘۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ اگرچہ اس منصوبے کو پہلے روک دیا گیا تھا لیکن گزشتہ آٹھ سالوں میں کام میں تیزی لائی گئی ہے اور اب دسمبر تک مکمل ہونے کی راہ پر گامزن ہے۔
سنگھ نے اس منصوبے میں شامل کارکنوں اور افسران کی قربانیوں اور کاوشوں کا بھی اعتراف کیا۔ ’’میں ۲۵نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمانی اجلاس کے دوران بھی اس منصوبے پر تبادلہ خیال کروں گا‘‘۔
ریلوے کے وزیر مملکت نے کہا ’’ہم لوگوں کو صرف ۱۵۰۰ سے۲۱۰۰روپے میں دہلی سے کشمیر لے جائیں گے۔ راستے میں‘ہم جموں اور ماتا ویشنو دیوی میں رکیں گے۔ اس پروجیکٹ میں سیاحت کے وسیع امکانات ہیں اور اس سے خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا‘‘۔
سنگھ نے مزید کہا کہ اس علاقے سے تازہ پھل ، پھول اور سبزیاں تیزی سے دہلی پہنچیں گی ‘جس سے مقامی کاروبار کو نمایاں فروغ ملے گا۔ اس کامیابی کو دنیا بھر میں تسلیم کیا جائے گا‘‘۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں سنگھ نے کہا’’جموں کشمیر کے ریاسی میں مشہور انجی کھڈ برج کا دورہ کرنے کا ناقابل یقین موقع ملا ، جو بھارت کی انجینئرنگ کی مہارت اور عزم کا ثبوت ہے۔ دریائے انجی کے اوپر نصب یہ تعمیراتی شاہکار ہندوستانی ریلوے نیٹ ورک پر پہلا کیبل اسٹیڈ پل ہے جو نہ صرف دو پہاڑوں بلکہ خوابوں کو بھی حقیقت سے جوڑتا ہے‘‘۔
سنگھ نے انجینئروں کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس پروجیکٹ کو چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر سندیپ گپتا کی رہنمائی میں آگے بڑھایا گیا ہے ، جن کی قیادت اس پرجوش کوشش کے چیلنجوں پر قابو پانے میں اہم رہی ہے۔
وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ تعمیر کیلئے ذمہ دار ارکون انٹرنیشنل لمیٹڈ اور کونکن ریلوے کارپوریشن لمیٹڈ (کے آر سی ایل) کی تکنیکی مہارت کی مشترکہ کوششوں نے انجینئرنگ کے اس خواب کو حقیقت میں بدل دیا ہے۔
دہلی سے کشمیر وندے بھارت ایکسپریس میں۱۱؍ اے سی تھری ٹیئر کوچ، چار اے سی ٹو ٹیئر کوچ اور ایک فرسٹ اے سی کوچ ہوگا۔
یو ایس بی آر ایل منصوبہ تقریبا ًمکمل ہونے کے بعد کشمیر کو ملک کے باقی حصوں سے جوڑ دے گا۔ کل۲۷۲ کلومیٹر میں سے ۱۶۱ کلومیٹر کا کام پہلے مرحلہ وار شروع کیا گیا تھا ۔ اکتوبر ۲۰۰۹ میں ۱۱۸ کلومیٹر طویل قاضی گنڈ،بارہمولہ سیکشن، جون۲۰۱۳ میں۱۸ کلومیٹر طویل بانیہال،قاضی گنڈ سیکشن اور جولائی ۲۰۱۴ میں۲۵ کلومیٹر لمبا اودھم پور،کٹرا سیکشن شروع ہوا ۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے فروری۲۰۲۰ میں یو ایس بی آر ایل پروجیکٹ کا حصہ۱ء۴۸ کلومیٹر طویل بانہال،سنگلدن حصہ عوام کے لئے وقف کیا تھا۔
اس سال جون اور جولائی میں ٹریک اور ریلوے اسٹیشنوں پر کئی معائنے کیے گئے تھے۔ کمشنر آف ریلوے سیفٹی (سی آر ایس) ڈی سی دیشوال نے۴۶کلومیٹر طویل سنگلدن،ریاسی سیکشن کا معائنہ کیا ، جس میں چناب پر دنیا کا سب سے اونچا سٹیل آرچ ریل پل اور کئی بڑی سرنگیں شامل ہیں۔
یو ایس بی آر ایل منصوبہ ، جسے۲۰۰۲ میں’قومی پروجیکٹ‘ قرار دیا گیا تھا‘۲۷۲ کلومیٹر پر محیط ہے۔ دریائے چناب سے ۳۵۹ میٹر بلند دنیا کا بلند ترین ریلوے پل ایفل ٹاور سے ۳۵میٹر بلند ہے۔ ۳ء۱ کلومیٹر سے زیادہ پر پھیلا ہوا، یہ کٹرا سے بانیہال تک ۱۱۱ کلومیٹر کے حصے کا ایک اہم حصہ ہے، جو کشمیر ریلوے پروجیکٹ کا ایک حصہ ہے۔
وزارت ریلوے نے۱۹۹۴ میں اودھم پور سے بارہمولہ براستہ سرینگر ریلوے لائن کی تعمیر کو مرحلہ وار منظوری دی تھی ۔۱۹۹۴ میں اودھم پور سے کٹرا تک ۲۵ کلومیٹر، قاضی گنڈ سے بارہمولہ تک ۱۱۸ کلومیٹر اور۱۹۹۹ میں کٹرا سے قاضی گنڈ تک ۱۲۹ کلومیٹر طویل ریلوے لائن کی تعمیر۔