سرینگر//
جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر عبدالرحیم راتھر نے پیر کے روز کہا کہ اسمبلی میں منظور کردہ خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے منظور کردہ قرارداد متعلقہ حکام کو بھیج دی گئی ہے۔
جموں کشمیر اسمبلی نے۵؍ اگست کو ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں’خصوصی حیثیت کی بحالی اور آئینی ضمانتوں‘ کے لئے بات چیت کا مطالبہ کیا گیا تھا اور اس کیلئے’آئینی میکانزم‘ پر کام کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ یہ قرارداد صوتی ووٹ سے منظور کی گئی اور بی جے پی کو چھوڑ کر سبھی پارٹیوں نے اس کی حمایت کی۔
راتھر نے پیر کے روز سرینگر میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا’’ہم نے اسمبلی میں منظور ہونے کے دن ہی قرارداد کو متعلقہ حکام کو بھیج دیا تھا‘‘۔
اسپیکر نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ وہ اس معاملے میں سیاسی جماعتوں سے بات کریں کیونکہ میں ایک غیر وابستہ شخص ہوں اور میرا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ جب سے جموں کشمیر میں نئی حکومت نے اقتدار سنبھالا ہے، انکاؤنٹر ہو رہے ہیں، راتھر نے کہا’’لاء اینڈ آرڈر ریاست کا موضوع نہیں ہے۔ امن و امان اور پولیس کی دیکھ بھال مرکزی حکومت کر رہی ہے‘‘۔
اسپیکر نے کہا کہ وزیر اعلی عمر عبداللہ نے لاء اینڈ آرڈر مشینری کو اس طرح کے واقعات کو روکنے کیلئے سیکورٹی گرڈ کو مضبوط بنانے سے آگاہ کیا ہے۔
اس دوران جموںکشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ سریندر چودھری نے پیر کے روز کہا کہ انہیں مرکز کے زیر انتظام علاقے کے پہلے اسمبلی اجلاس میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے ایک قرارداد پیش کرنے پر فخر ہے اور اسے ان لوگوں کی خواہشات کی عکاسی کرتا ہے جو اپنی زمین اور ملازمتوں کے لئے تحفظ چاہتے ہیں۔
چودھری نے کہا کہ خصوصی حیثیت کی بحالی کیلئے ایک قرارداد پیش کرنے پر مجھے فخر محسوس ہورہا ہے جو حال ہی میں اسمبلی کی طرف سے پیش کی گئی تھی۔ یہ ہر اس شخص کی خواہش تھی جو زمین اور روزگار کا تحفظ چاہتا ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی قائدین مجھے جئے چند کہہ کر پکارتے تھے لیکن میں جموں کے لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا وہ یہ خصوصی درجہ چاہتے ہیں یا نہیں؟ وہ (بی جے پی قائدین) عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ہم سبھی جانتے ہیں کہ کسانوں، مزدوروں اور تاجروں سمیت عام لوگوں کا یہ مطالبہ ہے، چاہے ان کی مذہبی شناخت کچھ بھی ہو۔