نیشنل کانفرنس نے اسمبلی میں خصوصی پوزیشن کی بحالی کیلئے ایک عدد قرار داد منظور کیا کی کہ… کہ بی جے پی کے تن بدن میں آگ لگ گئی ہے … کیوں لگ گئی ہے ‘ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… اس لئے نہیں جانتے ہیں کہ اس قرار داد سے کچھ ہونے والا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… یہ قرار داد محض علامتی ہے … جس میں لوگوں ‘جموں کشمیر کے لوگوں کے جذبات کو ایڈریش کرنے کی کوشش کی گئی ہے… اب یہ کوشش کتنی کامیاب ہو ئی ہے…ہم نہیں جانتے ہیں کہ… کہ کہنے والوں کاکہنا ہے کہ قرار داد کا متن واضح نہیں ہے‘ اس میں ابہام ہے… قرار داد کا متن طاقتور ہونا چاہئے تھا… مرکز سے بغیر کسی لگی لپٹی کے کہنا چاہئے تھا کہ وہ ۳۷۰ بحال کرے… خیر! جتنے منہ اتنی باتیں… کہ اگر مان لیا جائے کہ قرار داد کا متن اور زیادہ واضح ہوتا تو سوچ لیجئے کہ بی جے پی کا کیا حال بے حال ہوتا… اس نے تو ایک ہلکی پھلکی سی قرار داد پر آسمان سر پر اٹھایا ہے… اس کے ممبران نے گزشتہ تین دنوں سے اسمبلی کی کارروائی نہیں ہو نے دی … اس کے کچھ ممبران تو اب یہاں تک کہتے ہیں کہ اب ریاستی درجے کی بحالی میں مزید تاخیر ہو گی… جب حال یہ ہے تو… تو اندازہ لگائیے کہ … کہ اگر اس قرار داد کا متن اور زیادہ سخت ہو تا تو… تو کیا ہوتا؟سب جانتے ہیں… سرینگر سے دہلی تک سب جانتے ہیں کہ… کہ اس قرار دادسے کچھ ہونے والا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ قرار داد کسی بھی طرح ۳۷۰ کی بحالی کی وجہ نہیں بن سکتی ہے… اور اس لئے نہیں بن سکتی ہے کہ… کہ جب جموں کشمیر کی اسمبلی ‘ ملک کی سب سے طاقتور اسمبلی ہوا کرتی تھی… تب این سی نے اٹانومی کی بحالی کے حق میں ایک عدد قرار داد منظور کی… منظور کرکے اسے دہلی بھیج دیا… اور دہلی میں اٹل جی کی قیادت والی مرکزی سرکار نے اس قرار داد کو کوڑے دان میں پھینک دیا… اس کو کوڑے دان کی نذر کردیا تو… تو آج جب جموں کشمیر کی اسمبلی ملک کی کمزور ترین اسمبلی ہے… اس کی دفعہ ۳۷۰ سے متعلق ایک قرار داد منظور کرنے سے کچھ نہیں ہو گا… بالکل بھی نہیں ہو گا… لیکن پھر بھی بی جے پی کے تن بدن میں آگ لگ گئی ہے… کیوں لگ گئی ہے‘ ہم نہیں جانتے ہیں … بالکل بھی نہیں جانتے ہیں ۔ ہے نا؟