سرینگر//
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد لون نے چہارشنبہ کے روز جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کی قیادت والی حکومت سے اپیل کی کہ وہ مرکز کی جانب سے آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کی مذمت کرتے ہوئے اسمبلی میں ایک قرارداد لائے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کے جموں کشمیر کے وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں لون نے انہیں مبارکباد دی اور کہا کہ یہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگوں کے لئے ایک یادگار دن ہے کیونکہ انہیں چھ سال بعد ایک منتخب حکومت ملی ہے۔
لون نے کہا’’میں سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھنا چاہتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ یہ ایک خوشی کا موقع ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ یو ٹی سیٹ اپ میں نئی حکومت کے لئے زبردست چیلنجز ہوں گے۔
حالانکہ لون نے کہا کہ جموں و کشمیر اسمبلی ملک کی سب سے کمزور اسمبلیوں میں سے ایک ہوگی لیکن عبداللہ کو اپنے انتخابی وعدوں کو پورا کرنا چاہئے اور مرکز کے ۵؍ اگست۲۰۱۹ کے فیصلوں کے خلاف ایک قرارداد لانی چاہئے۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ میں نیشنل کانفرنس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آرٹیکل ۳۷۰؍ اور۳۵؍ اے کی منسوخی کی مذمت کرتے ہوئے ایک قرارداد لائے اور یہ کہے کہ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی مرضی کے خلاف ہے اور حکومت سے لوگوں کے حقوق بحال کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔
لون نے کہا کہ ان کی پارٹی اس قرارداد پر حکومت کو اپنی حمایت کی پیش کش کرتی ہے۔لون نے کہا کہ اگر عبداللہ کی قیادت والی حکومت قرارداد لانے میں ناکام رہتی ہے تو یہ دھوکہ دہی کے مترادف ہوگا۔
پیپلز کانفرنس کے سربراہ نے کہا کہ دفعہ ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد یہ پہلی اسمبلی ہوگی اور اگر قرارداد لائی جاتی ہے تو یہ تاریخ میں لکھی جائے گی۔
ہندواڑہ سے منتخب ایم ایل اے نے کہا کہ پورا انتخاب دفعہ ۳۷۰ کے موضوع پر لڑا گیا تھا اور نیشنل کانفرنس نے اس مسئلے کی بنیاد پر بھاری نشستیں حاصل کیں۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ انہوں نے جو وعدہ کیا ہے اس پر عمل کیا جائے اور پارٹیوں کو جذباتی مسائل پر سیاست نہیں کرنی چاہئے۔
لون نے یہ بھی کہا کہ ریاست کا درجہ فوری طور پر بحال کیا جانا چاہئے۔