وہی ہوا… جموں کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں وہی ہوا جو ہونا تھا یا جو ہونا چاہئے تھا ۔اور ہوا یہ کہ جس سیاسی جماعت نے لوگوں کو یہ یقین دلایا کہ وہ دہلی اور اس کی پالیسی کیخلاف اٹھ کھڑی ہے… اس نے الیکشن جیت لیا ‘نیشنل کانفرنس نے الیکشن جیت لیا ۔ نیشنل کانفرنس کی کامیابی یہ نہیں ہے کہ اس نے بی جے پی کو ہرایابلکہ اس کی کامیابی یہ ہے کہ اس نے کشمیر میں بی جے پی مخالف جذبات کو سمجھ لیا اور… اور اسے اپنے حق میں تبدیل کیا یا کرایا ۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ پی ڈی پی بھی تو دہلی مخالف رویہ اختیار کئے ہو ئے تھی… بلکہ نیشنل کانفرنس سے بھی زیادہ پی ڈی پی کی قیادت دہلی کیخلاف آگ اگل رہی تھی… پھر لوگوں نے اسے ووٹ کیوں نہیں دیا تو… تو صاحب اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ ہر کسی کو اپنے گناہوں کا ‘ اپنی خطاؤں اور غلطیوں کا جواب دینا ہوتا ہے… ۲۰۱۴ میں پی ڈی پی نے جو کیا … لوگوں نے… کشمیریوں نے آج اس کا حساب پی ڈی پی سے لیا اور… اور سود سمیت لیا کہ… کہ آج پی ڈی پی جس مقام پر پہنچی ہے وہاں سے اس کی بحالی اگر نا ممکن نہیں تو… تو مشکل ضرور ہے ۔ہر کوئی اس اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اپنے انداز میں تجزیہ کر سکتا ہے اور… اور کرے گا بھی… لیکن ان نتائج سے یہی ایک بات بار بار سامنے آ رہی ہے کہ… کہ یقینا نیشنل کانفرنس نے جیت حاصل کی… اس نے اپنی توقعات سے بھی زیادہ نشستیں جیت لی ہیں… لیکن اللہ میاں کی قسم یہ این سی کی جیت کم اور دہلی اور بی جے پی کی ہار زیادہ ہے… لوگوں نے این سی کو ووٹ اس لئے نہیں دیا کہ وہ این سی ہے… بلکہ اسے بی جے پی کو ہرانے کیلئے ووٹ دیا… کیوں کہ لوگوں کو لگا کہ آج کشمیر میں اگر کوئی جماعت بی جے پی سے۲۰۱۹ اور اس کے بعد کا بدلہ لے سکتی ہے تو… تو وہ این سی ہے‘ کوئی اور جماعت نہیں ‘ بالکل بھی نہیں ۔اگر ایسا نہیں ہو تا تو… تو وہ سارے لوگ الیکشن نہیں ہارتے ‘ بالکل بھی نہیں ہارتے جن کو بی جے پی کی اے ،بی، سی اور ڈی ٹیم کہا جاتا تھا … رشید … انجینئر رشید نے جس شمالی کشمیر سے تین چار ماہ پہلے شاندا رکامیابی حاصل کی آج اس کے امیدواروںکی اسی شمالی کشمیر میں ضمانتیں تک ضبط ہوئیں اور… اور اس لئے ہو ئیں کیونکہ لوک سبھا الیکشن میں رشید کو دہلی کے ’ظلم‘ کا شکار سمجھا گیا اور… اور آج اسے دہلی کا یار سمجھا گیا … اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے ۔ ہے نا؟