سرینگر/۲۸ستمبر(ویب ڈیسک)
بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی چھاپ دنیا بھر میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر ہے اور ملک کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بھارت کے خلاف سرحد پار دہشت گردی’ناگزیر طور پر نتائج کو دعوت دے گی“۔
اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن میں فرسٹ سکریٹری ‘بھاویکا منگلانندن نے ہندوستان کو جواب دینے کا حق پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی ، منشیات کی تجارت اور بین الاقوامی جرائم کے لئے عالمی شہرت رکھنے والے فوج کے ذریعہ چلائے جانے والے ملک نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر حملہ کرنے کی جرات کی ہے۔انہوں نے کہا”اس اسمبلی نے افسوس ناک طور پر آج صبح ایک مذاق دیکھا“۔
منگلانندن نے کہا کہ جیسا کہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان طویل عرصے سے سرحد پار دہشت گردی کو اپنے ہمسایوں کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
فرسٹ سیکریٹری نے 2001 کے بھارتی پارلیمنٹ حملے اور 26/11 کے ممبئی دہشت گرد انہ حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا”پاکستان نے ہماری پارلیمنٹ، ہمارے مالی دارالحکومت ممبئی، بازاروں اور زیارت کے راستوں پر حملہ کیا ہے“۔ان کا مزید کہنا تھا”فہرست طویل ہے۔ایسے ملک کا کہیں بھی تشدد کے بارے میں بات کرنا بدترین منافقت ہے“۔
اپنے خطاب میں پاکستان کے وزیر اعظم‘ شہباز شریف نے توقع کے مطابق مسئلہ کشمیر اٹھایا اور کہا کہ پائیدار امن کے حصول کے لیے بھارت کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کو واپس لینا چاہیے اور اس مسئلے کے پرامن حل کے لیے بات چیت کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے باہمی تزویراتی تحمل کے نظام کے لیے پاکستان کی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
’تزویراتی تحمل کی کچھ تجویز‘ کے جواب میں ہندوستان نے زور دے کر کہا ”دہشت گردی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا ہے۔ درحقیقت پاکستان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ بھارت کے خلاف سرحد پار دہشت گردی لازمی طور پر نتائج کو دعوت دے گی“۔
بین الاقوامی برادری کو یاد دلاتے ہوئے کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جس نے طویل عرصے سے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی میزبانی کی ہے، منگلانندن نے کہا کہ پاکستان کی چھاپ دنیا بھر میں دہشت گردی کے بہت سے واقعات پرہے“۔
فرسٹ سیکریٹری نے کہا”شاید اس میں کوئی تعجب کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستان کے وزیر اعظم اس مقدس ہال میں تقریر کریں گے۔ پھر بھی ہمیں یہ واضح کرنا ہوگا کہ ان کے الفاظ ہم سب کے لئے کتنے ناقابل قبول ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان مزید جھوٹ کے ذریعے سچ کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرے گا۔ تکرار سے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوگا۔ ہمارا موقف واضح ہے اور اس کو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے“۔
بھارت نے زور دے کر کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کی تاریخ رکھنے والے ملک کے لیے سیاسی انتخابات کے بارے میں بات کرنا اور بھی غیر معمولی بات ہے، وہ بھی جمہوریت میں۔
نوجوان بھارتی سفارتکار نے کہا ”اصل حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ہماری سرزمین کا لالچ کرتا ہے اور درحقیقت اس نے جموں و کشمیر میں انتخابات میں خلل ڈالنے کے لیے مسلسل دہشت گردی کا استعمال کیا ہے“۔انہوں نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ ایک قوم جس نے 1971 میں نسل کشی کی تھی اور جو آج بھی اپنی اقلیتوں پر مسلسل ظلم و ستم کرتی ہے وہ عدم رواداری اور فوبیا کے بارے میں بات کرنے کی ہمت کرتی ہے۔ دنیا خود دیکھ سکتی ہے کہ پاکستان اصل میں کیا ہے۔
ایک پاکستانی سفارت کار نے منگلانندن کو جواب دینے کے حق کے ساتھ جواب دیا۔
بھارت کے دعووں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے پاکستانی سفارتکار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متعدد قراردادوں کے ذریعے واضح طور پر آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ جموں و کشمیر کے عوام اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا استعمال کرسکیں۔
ہر سال توقع کے مطابق پاکستانی رہنما اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی اپنی تقاریر میں جموں و کشمیر کا حوالہ دیتے ہیں اور بھارت اپنے نوجوان سفارتکاروں کو اسلام آباد کے بیانات کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے میدان میں اتارتا ہے۔