ہم سب ساتھ ساتھ ہیں… جی ہاں ہم سب یقینا ساتھ ساتھ ہیں۔ خواہ مخواہ آپ کو یہ ٹینشن تھی کہ کشمیر جیسی چھوٹی جگہ کے سٹھ ستھر لاکھ لوگ بخرے پڑے ہیں … کوئی ایک سمت میں تو کوئی دوسری سمت میں … بانت بانت کی بولیاں بول رہے ہیں ‘ ان میں اتحاد ہے اور نہ اتفاق ہے اور… اور یہ اتحاد اور اتفاق نہ ہونا ہی ہماری سب سے بڑی کمزوری ہے اور… اور بد قسمتی بھی ۔ لیکن صاحب ہم کہتے ہیں کہ یہ سب جھوٹ ہے‘ بہتان ہے…الزام تراشی ہے ‘ پروپیگنڈا ہے…اور ہاںکشمیریوں کو بدنام کرنے کی بین الاقوامی سازش بھی۔ اور اس لئے ہے کیوں کہ اصل میں کشمیریوں میں اتحاد بھی ہے اور اتفاق بھی… یکسوئی بھی ۔ ہم سبھی ایک سمت میں چل رہے ہیں… سبھی کی منزل ایک ہی اور… اور اس منزل تک پہنچنے کا راستہ بھی ایک ہے… یہ ہم نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ کشمیر کی سیاسی جماعتیں کہہ رہی ہیں… یہ جماعتیں ایک دوسرے کو دہلی کا ایجنٹ قرار دے رہی ہیں… ایسی کوئی بھی جماعت نہیں ہے جو کسی دوسری جماعت کو دہلی کا ایجنٹ قرار نہیں دے رہی ہے… ایسا کوئی امیدوار نہیں ہے… آزاد یا پھر کسی سیاسی جماعت کا ‘ جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ دہلی کا بندہ ہے… جو دہلی کے بندے ہیںاور تسلیم شدہ ہیں وہ بھی دوسروں کو دہلی کا بندہ کہتے ہیں… اب ایسا کوئی بندہ ‘ کوئی جماعت ‘ کوئی امیدوار نہیں رہا جسے دہلی کا ایجنٹ نہ قرار دیا گیا ہے…مستثنیٰ کوئی نہیں ‘ کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے… عمر عبداللہ کیا اور این سی کیا ‘ میڈم جی کیا اور ان کی پی ڈی پی کیا‘ الطاف بخاری کیا اور ان کی اپنی پارٹی کیا‘ سجاد لون کیا اور ان کی پیپلز کانفرنس کیا ‘ انجینئر رشید کیا اور ان عوامی اتحاد پارٹی کیا … یہ سب کی سب دہلی کی ایجنٹ ہیں ‘ ان سب کی دہلی کے ساتھ سیٹنگ ہے‘ یہ سب الیکشن کے بعد دہلی سے ہاتھ ملائیں گی… یہ ایک حکمت عملی کے تحت اس وقت دہلی کیخلاف ‘ بی جے پی کے خلاف بول رہی ہیں‘ اپنا منہ کھول رہی ہیں… نتائج آنے دیجئے یہ سب دہلی کا رخ کریں گی۔اب اس سے زیادہ کشمیری قوم اور اس کے سیاستدانوں میں اتحاد کی کیا مثال ہو سکتی ہے… بالکل بھی نہیں ہو سکتی ہے … کہ ہم سب دہلی کے ایجنٹ ہیں ۔یہ کوئی اور نہیں کہہ رہا ہے بلکہ ہم خود ایک دوسرے کو کہہ رہے ہیں۔ ہے نا؟