نئی دہلی//
دہلی کی ایک عدالت نے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ شیخ عبدالرشید عرف انجینئر رشید کو جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کی تشہیر کیلئے۲؍ اکتوبر تک عبوری ضمانت دے دی ہے۔
انجینئر رشید ۲۰۱۹ سے مبینہ طور پر دہشت گردی کی فنڈنگ کے معاملے میں دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
آزاد امیدوار کے طور پر لوک سبھا الیکشن لڑنے والے رشید نے بارہمولہ سیٹ پر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کو شکست دی تھی اور انہیں ۵ جولائی کو تہاڑ جیل سے حلف کیلئے کچھ گھنٹوں کیلئے رہا کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے ۲۸؍ اگست کو ضمانت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیاتھا۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر ‘عمرعبداللہ نے کہا ہے کہ بی جے پی رشید کی عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے ساتھ مل کر حکومت بنانے کی کوشش کر سکتی ہے جبکہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے اے آئی پی کو بی جے پی کی پراکسی قرار دیا ہے، جس کا مقصد کشمیری ووٹوں کو تقسیم کرنا ہے۔
ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے رشید کو راحت دی، جنہوں نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں انتخابی مہم چلانے کیلئے عبوری ضمانت کیلئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ پانچ جولائی کو عدالت نے رشید کو لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حلف لینے کیلئے پیرول کی تحویل میں دے دیا تھا۔
ایڈیشنل سیشن جج نے رشید کو دو لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے اور اتنی ہی رقم کی ضمانت پر راحت دی۔انہوں نے کہا’’میں ۲؍اکتوبر تک عبوری ضمانت دے رہا ہوں۔ ۳؍ اکتوبر کو سرنڈر کرنا ہو گا‘‘۔
جج نے ان پر مختلف شرائط بھی عائد کیں جن میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ گواہوں یا تفتیش پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔
انجینئر رشید کی پارٹی نے جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں پچاس سے زائد جگہوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا اعلان کیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ پارلیمانی الیکشن میں جو لہر ان کے حق میں دیکھی گئی تھی وہ اسمبلی انتخابات میں نظر آئے گی اور ان کے کئی امیدوار ایوان تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ لوک سبھا انتخابات کی طرح اس بار بھی انکا بیٹے انتخابی مہم چلارہے ہیں اور والد کی قید کے معاملے کو ایکشن اشو بنارہے ہیں۔
رشید ۲۰۱۷ کے ٹیرر فنڈنگ معاملے میں غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ کے تحت قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ گرفتار کیے جانے کے بعد سے ۲۰۱۹سے جیل میں ہیں۔ وہ تہاڑ جیل میں بند ہے۔
عدالت نے ان کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست پر اپنا فیصلہ کل کیلئے محفوظ کر لیا ہے۔
رشید کا نام کشمیری تاجر ظہور وٹالی کی تفتیش کے دوران سامنے آیا تھا، جسے این آئی اے نے وادی کشمیر میں دہشت گرد گروہوں اور علیحدگی پسندوں کی مبینہ طور پر مالی اعانت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
این آئی اے نے اس معاملے میں کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی۔
ملک کو ۲۰۲۲ میں ٹرائل کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی تھی جب انہوں نے الزامات کا اعتراف کیا تھا۔
جموں کشمیر کی۹۰ رکنی قانون ساز اسمبلی کیلئے انتخابات۱۸ ستمبر سے یکم اکتوبر تک تین مرحلوں میں ہونے والے ہیں۔ نتائج کا اعلان ۸؍ اکتوبر کو کیا جائے گا۔