سرینگر///
جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کے مقابلے کے لئے لکیریں کھینچ دی گئی ہیں اور بیشتر نشستوں پر کثیر الجہتی مقابلے دیکھنے کی امید کی جاتی ہے ۔
بتادیں کہ جموں و کشمیر میں ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد اسمبلی انتخابات کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور تین مرحلوں پر محیط ان انتخابات کے پہلے مرحلے کی پولنگ۱۸ستمبر کو منعقد ہوگی۔
پہلے مرحلے کے۲۴؍انتخابی حلقوں کیلئے کاغذات نامزدگی واپس نکالنے کی آخری تاریخ جمعہ کی شام کو ختم ہوئی جس کے بعد اس مرحلے کیلئے کل۲۱۹؍امید وار مقابلے میں رہ گئے ۔
وادی کشمیر میں اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع پر پھیلی۱۶؍انتخابی حلقوں کیلئے۱۵۵؍امید وار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
ان انتخابی حلقوں میں سے سب سے زیادہ ۱۴ ؍امید وار پلوامہ کے پانپور اسمبلی حلقے سے لڑ رہے ہیں جبکہ سب کم۳؍امید وار اننت ناگ کے سری گفوارہ بجبہاڑہ حلقے سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
انتخابات کے پہلے مرحلے میں جو نمایاں امید وار اپنی قسمت آز مائی کر رہے ہیں ان میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری غلام احمد میر، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی، سی پی آئی (ایم) کے سینئر لیڈر محمد یوسف تاریگامی،نیشنل کانفرنس کی سینئر لیڈر سکینہ یتو، نیشنل کانفرنس کے ہی سینئر لیڈر اور سابق رکن پارلیمان جسٹس (ر) حسنین مسعودی، پی ڈی پی کے نوجوان لیڈر وحید پرہ، بی جے پی کے صوفی یوسف،کالعدم جماعت اسلامی کے سابق رکن طلعت مجید خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے کے ۲۴ حلقوں میں سے بیشتر حلقوں پر کثیر الجہتی مقابلہ متوقع ہے کیونکہ سر نو حد بندی کی وجہ سے نئے معاملات او پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں۔
مبصرین نے کہا کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان قبل از انتخابات الائنس سے پی ڈی پی اور آزاد امید واروں کو مشکلات کا سامنا کرنے پڑ سکے گا۔
تین مرحلوں پر محیط اسمبلی انتخابات کا دوسرا مرحلہ۲۵ستمبر جبکہ تیسرا اور آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو منعقد ہوگا اور ووٹوں کی گنتی۴؍اکتوبر کو ہوگی۔