چلئے صاحب جوں جوں اسمبلی انتخابات کی تاریخ قریب آ رہی ہے اپنے کشمیر … جموں کشمیر میں چیزیں آہستہ آہستہ واضح ہوتیں جا رہی ہیں…واضح یہ ہو رہا ہے کہ ’انڈیا‘ ایلائنس نے پی ڈی پی کو جموں کشمیر میں اتحاد سے اسی طرح باہر نکالا جیسے مکھن سے بال نکالا جاتا ہے… پی ڈی پی کے حوالے سے کانگریس اور نیشنل کانفرنس یوں تو کچھ نہیں کہہ رہی ہیں… بالکل بھی نہیں کہہ رہی ہیں… لیکن یہ دونوں جماعتیں عملی طور پر جو کچھ کررہی ہیں… اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ دونوں الیکشن ایک ساتھ لڑ یں گی اور پی ڈی پی کو اس اتحاد میں جگہ نہیں دی جائیگی … اسے حاشیہ پر رکھا جائیگا … کم از کم الیکشن کے دوران اسے کنارے پر رکھا جائیگا … اور الیکشن کے بعد اگر این سی اور کانگریس کوپی ڈی پی کی ضرورت محسوس ہو گی یا ضرورت پڑے گی تو… تو اسے شامل… اتحاد میں شامل کیا جائیگا …اگر یہ اتحاد کے کسی کام آئیگی تو… وہ کیا ہے کہ این سی‘ کانگریس کو قائل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے کہ… کہ پی ڈی پی ایک کمزور وکٹ پر کھڑی ہے … اس لئے اس کو ساتھ لے کر چلنا فائدے نہیں بلکہ گھاٹے کا سودا ثابت ہوگا … اور لگتا ہے کہ کانگریس قائل ہو بھی گئی ہے… اس کے باوجود ہو گئی ہے کہ پی ڈی پی جیسی تیسی ہے ‘ ہے تو انڈیا ایلائنس کا ہی حصہ … لیکن صاحب اس سیاست کا کیا کیجئے گا کہ… کہ اس میں وہی بات یاد رکھی جاتی ہے جس سے کوئی بات بن جائے… وہ بات ہر گز یاد نہیں رکھی جاتی ہے جس سے بات بگڑنے کا احتمال ہو… امکان ہو… اور این سی کو لگتا ہے کہ… کہ پی ڈی پی سے بات بگڑ سکتی ہے… بن نہیں سکتی ہے… حالانکہ کشمیر میں جب آخری بار دس سال پہلے الیکشن ہو ئے تھے تو… تو اس وقت پی ڈی پی کو این سی سے زیادہ نشستیں حاصل ہو ئیں… عمر عبداللہ نے لوک سبھا الیکشن کو دوران پی ڈی پی کیلئے کوئی سیٹ کھلی نہ چھوڑنے کے حق میں جو دلیل پیش کی تھی… اگر اسمبلی الیکشن میں بھی اسی دلیل کو مان لیا جائے تو… تو پھر این سی کو پیچھے ہٹ کر پی ڈی پی کیلئے میدان صاف کرنا ہو گا… لیکن ایسا ہو گا نہیں … بلکہ ایسا ہوا نہیں … ایسا نہیں کیا گیا اور… اور پی ڈی پی کو ایلائنس سے کچھ اس طرح باہر رکھا گیا کہ…کہ جیسے یہ انڈیا ایلائنس کا حصہ ہے ہی نہیں … بالکل بھی نہیں ہے۔ ہے نا؟