جموں//
نیشنل کانفرنس کے منشور پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے کہا کہ دفعہ ۳۷۸۰ کو واپس لانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ جموں و کشمیر میں عمر عبداللہ اور نہ ہی کانگریس اقتدار میں واپس آئے گی۔
جی کشن ریڈی نے کہا’’عمر عبداللہ یا نیشنل کانفرنس یا کانگریس پارٹی کے (جموں و کشمیر میں) اقتدار میں آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پھر وہ آرٹیکل۳۷۰ کو کیسے واپس لائیں گے۔ عمر عبداللہ نہ تو وزیر اعلیٰ بنیں گے اور نہ ہی اقتدار میں آئیں گے، اس لیے آرٹیکل۳۷۰ کو واپس لانے کا مسئلہ ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘۔
جموں و کشمیر میں ۱۸ستمبر سے ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل نیشنل کانفرنس نے پیر کو اپنا منشور جاری کیا جس میں مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگوں کو ۱۲ گارنٹی دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
نیشنل کانفرنس (این سی) نے اسمبلی انتخابات کے لیے پارٹی کا منشور جاری کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا ’’یہ منشور دیگر سیاسی جماعتوں کے منشور کے برعکس ہوگا جنہوں نے بدلاؤاور ایجنڈا کا صرف مطالبہ اور دعویٰ کیا تھا۔ جبکہ یہ ایک ایسا منشور ہے جسے این سی کی حکومت قائم ہونے کے بعد عملہ جامہ پہنچایا جائے گا۔‘‘
نیشنل کانفرنس نے اپنے منشور میں دفعہ ۳۷۰؍اور۳۵اے کی منسوخی کے فیصلے کو واپس لینے کے مطالبے پر کام کرنے اور مرکزی حکومت کے ’’جموں کشمیر تنظیم نو قانون‘‘ کو کالعدم قرار دئے جانے کا مطالبہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
سرینگر میں پارٹی دفتر پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے نائب صدر اور جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا: ’’ہماری پارٹی (اقتدار میں آتے ہی) مرکزی سرکار کے ۵؍اگست ۲۰۱۹کے فیصلے کے خلاف ریزولیوشن پاس کرے گی۔‘‘
عمر نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہتے ہیں کہ دفعہ ۳۷۰ کی واپسی راتوں رات ہو گی لیکن پارٹی اس کیلئے محو جد وجہد رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ایک طویل انتظار کرنے کے بعد ۳۷۰ کو منسوخ کیا ۔
این سی صدر کاکہنا تھا کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے ۳۷۰ کی منسوخی کے فیصلے کو صحیح قرار دیا تھا جبکہ اس سے پہلے عدالت عظمیٰ نے تین بار دفعہ ۳۷۰ کو ناقابل منسوخ قرار دیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کل کو ملک کے حالات بدل جائیں گے اور سپریم کورٹ بھی اپنا فیصلہ تبدیل کرے ۔
یاد رہے کہ ۵؍اگست ۲۰۱۹کو مرکزی سرکار نے پارلیمنٹ میں تنظیم نو قانون پاس کرکے جموں کشمیر کی نیم خود مختار دفعہ۳۷۰؍اور ۳۵؍اے کو ختم کیا۔ علاوہ ازیں جموں کشمیر کے دو حصے کرکے اسے ایک علیحدہ یونین ٹیریٹری میں تبدیل کر دیا۔
آئندہ اسمبلی انتخابات کے لئے نیشنل کانفرنس کے منشور میں تمام سیاسی قیدیوں کے لئے معافی اور کشمیری پنڈتوں کی وادی میں باعزت واپسی کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔
پارٹی نے اپنے انتخابی دستاویز میں ۲۰۰ یونٹ بجلی کی مفت فراہمی، بجلی اور پانی کے بحران سے راحت، جموں و کشمیر کو پن بجلی کے منصوبوں کی منتقلی اور معاشی طور پر کمزور طبقوں کو ہر سال ۱۲؍ ایل پی جی سلنڈر مفت فراہم کرنے کے دیگر وعدوں میں شامل ہیں۔
منشور میں ۱۲ بڑے وعدے کیے گئے ہیں، جن میں۲۰۰۰ میں جموں و کشمیر اسمبلی کی طرف سے منظور کردہ خود مختاری کی قرارداد کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی کوشش کرنا بھی شامل ہے۔
نیشنل کانفرنس کے انتخابی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ہم آرٹیکل ۳۷۰ اور؍۳۵؍اے اور ۵؍ اگست۲۰۱۹ سے پہلے کی ریاست کا درجہ بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔منشور میں کہا گیا ہے’’عبوری مدت میں ہم جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ ۲۰۱۹ اور مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر حکومت کے ٹرانزیکشن آف بزنس رولز ۲۰۱۹ کو دوبارہ ترتیب دینے کی کوشش کریں گے‘‘۔
منشور میں وعدہ کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے بعد اپنے کام کی پہلی فہرست میں خطے کی ریاست اور خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے مرکز کے فیصلے کے خلاف ایک قرارداد منظور کرے گی۔نیشنل کانفرنس نے کہا کہ وہ ۵؍اگست ۲۰۱۹ کے بعد جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو متاثر کرنے والے قوانین میں ترمیم، منسوخی اور منسوخی کی کوشش کرے گی۔
منشور میں جموں و کشمیر کے لوگوں کی زمین اور روزگار کے حقوق کے تحفظ، ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کی حوصلہ افزائی کرنے اور جیلوں میں بند قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنانے کے لئے کوششیں کرنے کا بھی عہد کیا۔
نیشنل کانفرنس نے ’حالات معمول کی بحالی‘ کے عنوان سے ایک گارنٹی کے تحت کہا کہ اگر وہ انتخابات کے بعد جموں و کشمیر میں حکومت بناتی ہے تو وہ سخت اور متنازعہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کو منسوخ کر دے گی۔
منشور میں ملازمتوں کی تصدیق کے عمل کو آسان بنانے، ملازمین کی ’غیر منصفانہ‘ برطرفیوں کو دور کرنے اور شاہراہوں پر لوگوں کو ہراساں کرنے کے خاتمے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔
نیشنل کانفرنس نے اقتدار میں آنے کے ۱۸۰ دنوں کے اندر ایک جامع جاب پیکیج، نوجوانوں کو ایک لاکھ نوکریاں فراہم کرنے اور سرکاری محکموں میں تمام خالی آسامیوں کو پر کرنے کا وعدہ کیا۔
پارٹی کی جانب سے اعلان کردہ ایک اور گارنٹی سماجی بہبود اور معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والی گھرانوں کی خواتین سربراہوں کو۵۰۰۰ روپے ماہانہ فراہم کرنے کے مقصد کے بارے میں ہے۔
اس نے پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم کو مضبوط بنانے، ہر ماہ فی کس ۱۰کلو گرام چاول / آٹا فراہم کرنے اور اقلیتی کمیشن کے قیام کے لئے کام کرنے کا بھی وعدہ کیا۔
منشور میں کہا گیا ہے کہ پارٹی منشیات کی لعنت کے خاتمے کیلئے واڈا (منشیات کے غلط استعمال کے خلاف جنگ) کی رپورٹ پر عمل درآمد کرے گی۔