کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ جذبات میں کوئی فیصلہ اور خوشی میں کوئی وعدہ نہیں کیا جانا چاہئے… بالکل بھی نہیں کیا جانا چاہئے کہ … کہ اگرایسا کچھ کیا گیا تو… تو پھر صاحب پچھتانا پڑتا ہے… جیسے اپنے گورے گورے بانکے چھورے‘ عمر عبداللہ پچھتا رہے ہوں گے اور … اور اس لئے پچھتا رہے ہوں گے کہ … کہ انہوں نے بھی جذبات میں آکر ایک فیصلہ کیا تھا… قوم کے سامنے کیا تھا… ریاستی درجے کی بحالی تک جموں کشمیر میں اسمبلی الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ اور… اور دیکھئے صاحب آج ان جناب کے چہرے سے صاف نظر آ رہا ہے کہ… کہ انہیں اس فیصلہ پر افسوس ہو رہا ہے… سو فیصد ہو رہا ہے… اس لئے اب یہ صاحب الیکشن… اسمبلی الیکشن لڑنے کیلئے حیلے اوربہانے ڈھونڈ رہے ہیں… تلاش کررہے ہیں… عمر صاحب الیکشن لڑنے کے حوالے سے جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں… اس سے صاف ظاہر ہے کہ جناب بالآخر الیکشن… اسمبلی الیکشن لڑیں گے… ریاستی درجے کی بحالے سے بہت پہلے لڑیں گے… آئندہ ماہ ہی لڑیں گے… یہ جناب کوئی بھی بہانہ پیش کرکے الیکشن لڑنے کیلئے اپنا راستے صاف کریں گے… کہ… کہ بات آخر اقتدار کی ہے… پاور کی ہے ۔ عمر صاحب بھی جانتے ہوں گے اور… اور اللہ میاں کی قسم مانتے بھی ہوں گے کہ ان کے وزیر اعلیٰ… جموں کشمیر کا وزیر اعلیٰ بننے کے سب سے زیادہ امکانات ہیں… جموں کشمیر میں کسی لیڈر‘کسی اور سیاستدان کے وزیر اعلیٰ بننے کے اتنے امکانات نہیں ہیں… جتنے گورے گورے بانکے چھورے کے ہیں… اور صاحب جب بات ایسی ہو تو… تو جذبات میں لینے والے فیصلوں کی زیادہ اہمیت نہیں رہتی ہے… ان فیصلوں پر ڈٹے رہنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی ہے… اور ہمیں لگ رہا ہے… یقین کی حد تک لگ رہا ہے کہ عمر صاحب بھی اپنے اس فیصلے پر ڈٹ نہیں جائیں گے اور… اور کوئی نہ کوئی راستہ تلاش کر ہی لیں گے… الیکشن لڑنے کا راستہ کہ… کہ اس راستے پر چلنے سے ہی یہ جناب اپنی منزل … اقتدار… تک پہنچ سکتے ہیں ‘ اسے حاصل کر سکتے ہیں کہ اس کے علاوہ ان کے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔ ہے نا؟