سرینگر/14 اگست(ویب ڈیسک)
مرکزی وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کو جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کےلئے مناسب سیکورٹی اہلکار فراہم کرنے کےلئے اپنی آمادگی سے آگاہ کر دیا ہے۔
یہ یقین دہانی مرکزی داخلہ سکریٹری ‘اجے بھلا نے اس وقت دی جب انہوں نے یہاں الیکشن کمشنروں کے ساتھ میٹنگ کی۔
گزشتہ دسمبر میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ جموں و کشمیر میں 30 ستمبر تک اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ہوم سکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے جموں کشمیر کے بارے میں کئے گئے سیکورٹی جائزے میں حصہ لے رہے تھے جس میں انتخاب لڑنے والے امیدواروں کے لئے مناسب سیکورٹی کے ساتھ ساتھ جمہوری عمل کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانا شامل تھا۔” الیکشن کمیشن نے وہاں پرامن انتخابات کو یقینی بنانے کےلئے جو کچھ بھی مانگا تھا اس پر وہ راضی ہوگئے“۔
ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزارت داخلہ امیدواروں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پرامن انتخابات کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کے ذریعہ تجویز کردہ سیکورٹی اہلکاروں کی مناسب تعداد فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔
الیکشن کمیشن نے بدھ کی دوپہر کو جموں و کشمیر میں سلامتی کی صورتحال پر بھلا کے ساتھ ایک تفصیلی جائزہ میٹنگ کی۔
ذرائع نے اس میٹنگ کو’اچھا‘قرار دیا اور کہا کہ ہوم سکریٹری یو ٹی میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کے سیکورٹی جائزے میں شامل تھے۔
الیکشن کمیشن نے پرامن انتخابات کے لئے فورسز کی مانگ کرتے ہوئے امیدواروں اور پولنگ اسٹیشنوں کی حفاظت کا مسئلہ اٹھایا۔
جموں و کشمیر میں آخری اسمبلی انتخابات 2014 میں ہوئے تھے، جب لداخ اس کا حصہ تھا، پانچ مرحلوں میں ہوئے تھے۔ اس بار بھی مراحل کی تعداد ایک جیسی ہوسکتی ہے۔
جموں و کشمیر میں انتخابی مشق عام طور پر ایک ماہ تک جاری رہتی ہے۔ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ جموں و کشمیر میں انتخابات دیگر ریاستوں کے ساتھ ہوں گے جہاں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں یا الگ الگ۔
پچھلی بار ہریانہ اور مہاراشٹر کے انتخابات ایک ساتھ ہوئے تھے اور جھارکھنڈ انتخابات کا اعلان بعد میں کیا گیا تھا۔
اب تک الیکشن کمیشن نے انتخابی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لئے جموں و کشمیر اور ہریانہ کا دورہ کیا ہے۔ اس نے ابھی تک مہاراشٹر کا دورہ نہیں کیا ہے۔ہریانہ اور مہاراشٹر کی اسمبلیوں کی میعاد بالترتیب 3 نومبر اور 26 نومبر کو ختم ہورہی ہے۔
جھارکھنڈ اسمبلی کی میعاد اگلے سال پانچ جنوری کو ختم ہو رہی ہے۔
جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخابات میں ریکارڈ رائے دہی کے بعد چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا تھا”یہ فعال شرکت جلد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لئے ایک بہت بڑی مثبت بات ہے تاکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جمہوری عمل پھلتا پھولتا رہے۔ جموں و کشمیر میں جب بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے تو یہ آئین کے آرٹیکل 370 کی دفعات کو منسوخ کرنے اور 2019 میں سابق ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد پہلی بار ہوں گے“۔
حد بندی کے عمل کے بعد اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 83 سے بڑھ کر 90 ہو گئی ہے، جس میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو مختص نشستیں شامل نہیں ہیں۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے قریب ہونے کا تازہ اشارہ دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ انتظامیہ سے کہا تھا کہ وہ اپنے آبائی اضلاع میں تعینات افسروں کا تبادلہ کرے۔
الیکشن کمیشن ایک مستقل پالیسی پر عمل پیرا ہے کہ انتخابی ریاست یا مرکز کے زیر انتظام علاقے میں انتخابات کے انعقاد سے براہ راست جڑے افسران کو ان کے آبائی اضلاع یا مقامات پر تعینات نہیں کیا جائے گا جہاں انہوں نے کافی طویل مدت تک خدمات انجام دی ہیں۔
لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات سے پہلے افسروں کے تبادلوں سے متعلق ہدایات جاری کرنا عام بات ہے۔
حال ہی میں اس نے جموں و کشمیر اور تین دیگر ریاستوں میں انتخابی فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
جون میں اس نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رجسٹرڈ غیر تسلیم شدہ پارٹیوں سے’مشترکہ نشانات‘ الاٹ کرنے کی درخواستوں کو قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ (ایجنسیاں)