نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ہنڈن برگ کی تازہ رپورٹ کو جھوٹا اور ہندوستان کے خلاف پروپیگنڈہ قرار دیتے ہوئے آج کہا کہ کانگریس نے ہنڈنبرگ کے ساتھ مل کر ملک میں معاشی انارکی پھیلانے کی سازش کی ہے ۔
سینئر بی جے پی لیڈر اور ایم پی روی شنکر پرساد نے پارٹی کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں ہنڈن برگ کی رپورٹ، اس کے وقت اور حقائق پر سوال اٹھاتے ہوئے سخت حملہ کیا۔
مسٹر پرساد نے کہا کہ ہندنبرگ کے اہم سرمایہ کار جارج سوروس ہیں، جو ہندوستان کے خلاف باقاعدہ پروپیگنڈہ چلاتے ہیں۔ ٹول کٹ والوں کو تو ہندوستان کی ترقی سے کوئی سروکار نہیں ہے ، لیکن ملک پر 55 سال تک حکومت کرنے والی کانگریس پارٹی اورانڈیا اتحاد، ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہندنبرگ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ ملک کی اسٹاک مارکیٹ کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کے ساتھ معاشی انارکی پھیلانے کی سازش کی جارہی ہے ۔
مسٹرپرساد نے کہا کہ تیسری بار اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد کانگریس پارٹی، اپوزیشن اتحاد کے قائدین اوران کی حوصولہ افزائی کرنے والے ٹول کٹ کے لوگ ملک میں معاشی انارکی اور اقتصادی عدم استحکام لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ہنڈن برگ کی رپورٹ اسی تناظر میں سامنے آئی ہے ۔ یہ رپورٹ ہفتہ کو آتی ہے اور اتوار کو اس پر شور و غوغا پیدا کیا جاتا ہے ، تاکہ پیر کو ملک کی کیپٹل مارکیٹ کو غیر مستحکم کیا جا سکے ۔ ہندوستان کی معیشت بہت تیزی سے ترقی کر رہی ہے ۔ دنیا کے بڑے بڑے عالمی اداروں نے ہندوستان کی شرح نمو کی تعریف کی ہے اور ملک کو سب سے زیادہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) آئی ہے ۔ ہندوستان میں بہت سے ادارہ جاتی اور چھوٹے سرمایہ کار ہیں، جو مارکیٹ کے ریٹرن سے بہت خوش ہیں۔ سیبی کی قانونی ذمہ داری ہے کہ اسٹاک مارکیٹ صحیح طریقے سے چلے ۔ سیبی ایکٹ میں سماعت کا التزام ہے اور فیصلے کے خلاف اپیل کا بھی۔ ملک میں کیپٹل مارکیٹ مینجمنٹ کے لیے ایک مضبوط قانونی ڈھانچہ ہے ۔
مسٹر پرساد نے کہا کہ گزشتہ سال ہنڈن برگ کی رپورٹ آئی اور جنوری میں سپریم کورٹ کا حکم آیا تھا، جس کے بعد 2024 میں 22 تحقیقات مکمل ہوئیں۔ کانگریس جے پی سی کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ راہل گاندھی کے پاس وکلاء کی فوج ہے ، پھر انہوں نے ان تحقیقات میں تعاون کیوں نہیں کیا؟ سپریم کورٹ کے حکم کی تحقیقات کے بعد، جولائی میں سیبی ہنڈنبرگ کو ایک نوٹس جاری کیا کہ وہ قانون کے خلاف لائے گئے الزامات کا جواب دے ۔ ہنڈن برگ نے اپنی ویب سائٹ پر بھی نوٹس کا ذکر کیا ہے ۔ ہنڈن برگ نے ابھی تک اپنے دفاع میں کوئی جواب نہیں دیا ہے بلکہ اس کے بجائے بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔ اس کا جواب ایک گروپ، سیبی، سیبی کی چیئرپرسن اور ان کے خاندان نے دیا ہے ۔
بی جے پی ایم پی مسٹرپرساد نے کہا کہ ہنڈن برگ کے اہم سرمایہ کار جارج سوروس ہیں، جو ہندوستان کے خلاف باقاعدہ پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔ جارج سوروس نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ مودی سے نفرت کرتے کرتے کانگریس آج ہندوستان سے نفرت کرنے لگی ہے ۔ اگر ملک کی اسٹاک مارکیٹ میں کوئی گڑبڑ ہوئی تو چھوٹے سرمایہ کاروں کو کروڑوں کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ کیا کانگریس پارٹی ملک کو جواہر لال نہرو کے دور کی طرح کنٹرول میں رکھنا چاہتی ہے ؟ کانگریس کے نرسمہا راؤ کی حکومت میں لوگ دانے دانے کو محتاج ہوگئے تھے ، اس لیے ایف ڈی آئی اور ایف آئی آئی شروع کرنا پڑا۔ کیا کانگریس ملک کو اسی وقت لے جانا چاہتی ہے ؟
مسٹرپرساد نے کہا کہ ٹول کٹ والوں کو ہندوستان کی ترقی سے کوئی سروکار نہیں ہے ، لیکن ملک پر 55 سال تک حکومت کرنے والی کانگریس پارٹی کو کیا ہوگیا ہے ۔ کانگریس کی سیاست میں ٹول کٹ کے ساتھ ساتھ چٹ سیاست بھی ہے ۔ امتحانات میں چٹ لینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جا رہی ہے ، لیکن کانگریس لیڈروں کو ملنے والی چٹ کا کیا کیا جائے ؟ کانگریس کو کبھی رافیل کی چٹ ملتی ہے ، تو کبھی ہندڈنبرگ رپورٹ کی اور اب اسے جے پی سی تحقیقات کی چٹ مل گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کو کریش کروانا چاہتے ہیں۔ یہ لوگ چھوٹے سرمایہ کاروں کے سرمائے کو ختم کرکے ملک میں ایف ڈی آئی اور ایف آئی آئی کو روکنا چاہتے ہیں۔ کانگریس کے سینئر لیڈر، جنہوں نے ملک کی معیشت کو کھولنے کا کام کیاتھا، اس پر کب تک خاموش رہیں گے ؟
انہوں نے کہا کہ آج بھی ہندوستان کی اسٹاک مارکیٹ بہت مستحکم ہے ۔ جب آخری رپورٹ آئی تو مارکیٹ دو دن میں سنبھل گئی تھی اور سپریم کورٹ کی تحقیقات کے بعد مزید بڑھ گئی تھی۔ ہندوستانی اسٹاک سرمایہ کاروں نے ہنڈنبرگ اور کانگریس کی ملی بھگت کو سمجھ لیا ہے ۔ اس لیے اسٹاک مارکیٹ میں آج بھی کوئی گڑبڑ نہیں ہوئی۔ بی جے پی ملک کے تمام چھوٹے سرمایہ کاروں کو سلام کرتی ہے ، کیونکہ وہ ملک کے خلاف اس سوچی سمجھی سازش پر یقین نہیں کیا۔ ان تمام واقعات میں بہت سے مشتبہ حالات ہیں۔ جنوری میں سپریم کورٹ کا حکم آیا، 22 تحقیقات مکمل ہوئیں، جس کے بعد سیبی نے جولائی میں ہنڈنبرگ کو نوٹس بھیجا۔ جواب دینے کے بجائے ، ہندنبرگ نے ایک غلط رپورٹ جاری کردی۔
بی جے پی لیڈر نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی سازش میں ملوث ہے ۔ کانگریس کی حکومت والی ریاستوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہوئی کیا؟ کانگریس لیڈر جس گروپ کے بارے میں مالا جپتے ہیں اس کی بہت سی سرمایہ کاری کانگریس حکومت کی ریاستوں میں بھی ہے ۔ بی جے پی کانگریس کی اس سازش کو ملک کے سامنے بے نقاب کرے گی کہ کس طرح کانگریس پارٹی اور انڈیا اتحاد ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ہنڈنبرگ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے ۔ سپریم کورٹ کے سامنے سماعت میں کانگریس پارٹی یا ٹول کٹ کے لیڈر ایک بار بھی پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی مسٹر راہل گاندھی نے کبھی بھی اپنا فون جانچ کے لئے دیا۔ کانگریس لیڈر صرف الزام لگا کر بھاگ جاتے ہیں، لیکن جب تحقیقات کی بات آتی ہے تو خود ہی بھاگ جاتے ہیں۔
مسٹرپرساد نے کہا کہ ہم ملک کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم مسٹرمودی کی قیادت میں ہندوستان یقینی طور پر تیسری معیشت بن جائے گا۔ منموہن سنگھ کی حکومت نے ملک کی معیشت کو کمزورکرکے چھوڑ دیا تھا، لیکن مودی حکومت معیشت کو 11ویں سے پانچویں نمبر پرلے کر آئی۔ منموہن سنگھ کے 10 سال کے دور حکومت میں 2جی گھوٹالہ، کوئلہ گھوٹالہ، کامن ویلتھ گھوٹالہ، آگسٹا ویسٹ لینڈ گھوٹالے جیسے کئی گھوٹالے ہوئے ، جن میں بہت سے غیر ملکی سرمایہ کار ملوث تھے ، لیکن اس وقت ایسی کوئی رپورٹ سامنے نہیں آتی تھی۔ بی جے پی ہندوستان کو کمزور کرنے کے ٹول کٹ گینگ کے ارادے کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔