کٹھوعہ ///
سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر ‘عمرعبداللہ نے جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کیلئے جلد نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
کٹھوعہ میں نیشنل کانفرنس کے ایک روزہ ورکروں کے کنونشن کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت میں عمرعبداللہ نے کہا ’’اب اسمبلی الیکشن ہونے والے ہیں ۔ الیکشن کمیشن آف انڈیا کا ایک وفد کل چار روزہ دورے پر آ رہا ہے ۔ہم ان سے کہیں گے کہ وہ جلد سے جلد الیکشن کا نوٹیفیکیشن جاری کرکے الیکشن عمل شروع کرے ‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ الیکشن لڑنے والی پارٹیوں کے ساتھ برابر کیا سلوک کیا جائیگا اور یکساں مواقع فراہم کئے جائیں گے تاکہ الیکشن لڑنے کا کام شروع کیا جا سکے ۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ہم اس پریشانی میں تھے کہ یہاں الیکشن ہونگے یا نہیں ہونگے لیکن اب الیکشن کا بگل بجنے والا ہے ، اب شاید اس میں شک کی گنجائش نہیں، ۲۰۱۸کے بعد یہاں کوئی اپنی حکومت رہی نہیں اور ۲۰۱۹میں جموں و کشمیر کے حالات ہی بدل گئے ، ہمارا نقشہ بدل گیا،اس ملک کیساتھ ہمارا جو آئینی رشتہ تھا اُس میں بڑی تبدیلی آئی، جب یہ سب کچھ کیا گیا اُس وقت بہت کچھ کہا گیاتھا‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ یہ کہا گیا تھا کہ ان فیصلوں سے نوجوانوں، بزرگوں، خواتین کو بہت فائدہ ہوگا، لیکن جب ہم اس بات کی کوشش کرتے ہیں کہ دیکھیں کہ فائدہ کہاں ہوا تو یہ کہیں ملتا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’اس بات کے دعوے کئے گئے کہ دفعہ۳۷۰تعمیر و ترقی میں رکاوٹ ہے اور اس کے جانے کے ساتھ ہی ترقی کے دروازے کھل جائیں گے ،نئے کارخانے لگیں گے ، نئی فیکٹریاں قائم ہونگے ، نوجوان کام پر لگیں گے اور بے روزگاری ختم ہوجائیگی ، لیکن میں جہاں جاتا ہوں وہاں وہی دکھتاہے جو پہلے تھا، کہیں پر بھی کوئی نئی فیکٹری یا کوئی نیا کارخانہ دیکھنے کو نہیں ملتا۔ حقیقت یہ ہے کہ دفعہ۳۷۰کبھی بھی کسی کام میں رکاوٹ نہیں تھا‘‘۔
عمر عبداللہ نے کہا ’’جب ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ کوئی نیا پروجیکٹ یا نیا کام دکھا تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں، ہم سے پوچھتے ہیں کتنوں کو نوکریاں دی گئیں؟ لیکن ان کے پاس کوئی جواب نہیں‘‘۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ یہ لوگ (بی جے پی والے ) دعویٰ کرتے تھے کہ جموں و کشمیر میں بندوق ناکام بنانے کیلئے۳۷۰ہٹانا ضروری تھا لیکن یہ بھی سراب ثابت ہوا، جس حال میں ہم نے ۲۰۱۴میں کٹھوعہ ضلع کو چھوڑا تھا، وہ اُس حال میں نہیں ہے ، آج جگہ جگہ انکاؤنٹروں، حملوں کی خبریں آتی ہے ، کہیں نہ کہیں بہار فوجی مارے جارہے ہیں، چاہئے چناب ہو، پیرپنچال ہو، کٹھوعہ ہو، جموں ہو یا ادھمپور ہو، صوبے کے کونے کونے کہیں نہ کہیں انکاؤنٹر اور حملوں کی خبریں ملتی رہتی ہیں۔
عمرعبداللہ نے سوال کیا کہ اگر۳۷۰ہٹانے کا مقصد بہتر ی لانا تھا تو کہاں ہے وہ بہتری ؟اب۵سال ہوگئے ، ہمیں کیا ملا؟ ہمیں کوئی فائدہ نہیں ملا۔
این سی نائب صدر نے کہا’’آج مہنگائی عروج پر ہے ، یہاں بے روزگاری ملک کے سب سے زیادہ، یہاں کے لوگوں کو زمینوں سے بے دخل کیا جارہاہے تھا، جن زمینوں پر مالکانہ حقوق دیئے گئے تھے ، یہ حقوق مرحوم شیخ محمد عبداللہ نے دفعہ۳۷۰کے ہوتے ہوئے عام لوگوں کو فراہم کئے اور انہیں راتوں راتوں زمینوں کا مالک بنا ڈالا لیکن اب دفعہ۳۷۰ہٹانے کے بعد موجودہ حکومت کی یہی کوشش ہے کہ کس طرح سے جموں وکشمیر کے عوام سے یہ زمینیں چھینی جائیں۔‘‘