نئی دہلی//نئی دہلی میں امریکی سفارت خانہ نے 5-6 اگست کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف امیونولوجی، نئی دہلی میں پہلی بار یو ایس انڈیا کینسر ڈائیلاگ کے انعقاد میں اہم کردار ادا کیا۔ بات چیت میں بنیادی طور پر کینسر پر توجہ مرکوز کی گئی، جس میں امریکہ- ہندوستان بائیو میڈیکل ریسرچ تعاون کو مضبوط بنانا، اور عالمی سطح پر لوگوں کی صحت اور بہبود کو بہتر بنانے کے لیے مشترکہ طور پرلائحہ عمل حل تیار کرنا شامل ہے ۔
ہندوستان میں امریکی سفیر ایرک گارسیٹی نے اپنے تاثرات پیش کیے اور نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر جم ایلیسن نے ‘بیونڈ چیک پوائنٹ انہیبیشن’ کے عنوان سے ایک سائنسی عوامی لیکچر پیش کیا۔ شرکاء میں امریکی وفد، حکومت ہند کے سرکردہ اور اعلیٰ حکام، امریکی اور ہندوستانی نجی شعبوں کے اہم رہنما، کینسر سے متعلقہ شعبوں میں کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیمیں اور مریضوں کی بہتر دیکھ بھال کی وکالت کرنے والے گروپس، اور حکومت کے کئی تعلیمی اداروں کے نمائندے شامل تھے ۔ ہندوستان کے سرکاری اداروں کے کئ فیکلٹی ممبران، سرکاری یونیورسٹیوں کے پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاکٹریٹ کے طلباء اور بہت سے نوجوان محققین بھی شامل تھے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ، امریکی سفیر گارسیٹی نے کہا، ‘‘ یہ تبادلہ ہماری دو عظیم قوموں کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کی عکاسی کرتا ہے ، جو مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور صحت مند مستقبل کے لیے مشترکہ وژن کی بنیاد پر مبنی ہے ۔ یہ اس بات کو اجاگر کرنے کا ایک ٹھوس طریقہ بھی ہے کہ کس طرح امریکہ اور ہندوستان لوگوں کی صحت کو آگے بڑھانے کے لیے باہمی شراکت داری کو فروغ دے رہے ہیں۔’’
مکالمے کے شرکاء میں وائٹ ہاؤس آفس آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی (او ایس ٹی پی) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئ ایچ)، فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے )، ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی برائے صحت (اے آر پی اے )، محکمہ انرجی (ڈی او ای)، ویٹرنز افیئرز (وی اے )، اور ہارورڈ یونیورسٹی، میو کلینک، امریکن کینسر سوسائٹی، اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئ سی ایم آر)، آل انڈیا کے کینسر کے ماہرین/سائنسدان، انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایمس) کے سینئر اہلکار ، اور ٹاٹا میموریل ہسپتال، ممبئی کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں کئی ہندوستانی سرکاری تعلیمی اداروں کے سینئر سائنسدان شامل تھے ۔
ڈاکٹر راجیش گوکھلے ، سکریٹری، بایو ٹیکنالوجی، وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی نے کہا، ‘‘ بائیو ٹیکنالوجی کا شعبہ کثیر الضابطہ طریقوں کے ذریعے کینسر کے علاج کے لیے اختراعی حل کی دریافت کو تیز کرنے کے لیے پرعزم ہے ۔ یہ سائنسی بات چیت ، جو دنوں پر محیط تھی، کینسر کے علاج میں انقلاب لانے ، کینسر سے لوگوں کو پاک کرنے کے لیے بائیوٹیکنالوجی کی ترقی سے فائدہ اٹھانے کے ہمارے گہرے عزم کا ثبوت ہے ۔’’
مزید برآں، ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری، محکمہ صحت تحقیق، حکومت ہند، اور ڈائریکٹر جنرل، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے کہا، ‘‘ دو روزہ سائنسی بات چیت بہت نتیجہ خیز رہی اور یہ لوگوں، تنظیموں اور عوامی اور نجی اکائیوں کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کرے گی تاکہ کینسر کی تحقیق اور مینجمنٹ اور اس کے علاج اور مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے دونوں ممالک کے درمیان باہمی دلچسپی کے ممکنہ شعبوں کی نشاندہی کی جا سکے ۔’’