سرینگر///
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اتر پردیش اور اترا کھنڈ میں کنور یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی چیزیں بیچنے والے اسٹال مالکوں کے متعلق حکم پر عدالت عظمیٰ کی طرف سے عائد عبوری روک کا خیر مقدم کرتے ہوئے بی جے پی سے سوال کیا کہ کیا وہ شری امرناتھ یاترا کے لئے ایسا حکم جاری کرسکتی ہے ۔
عمر نے کہا کہ کشمیر میں امرناتھ یاترا مسلمانوں کے بغیر ممکن نہیں ہے ۔
سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
کنور یاترا کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا’’ایسا حکم پہلے آنا ہی نہیں چاہئے تھا اس یاترا کے لئے اعلان کیا جاتا ہے کہ دکانداروں کے نام ظاہر ہونے چاہئے ‘‘۔
این سی نائب صدر کا کہنا تھا’’اگر یہ حکم مسلمانوں کو اس یاترا سے دور رکھنے کے لئے تھا تو خدا را مجھے بتائے کہ جب یہاں امرناتھ یاترا ہوتی ہے تو وہ مسلمانوں کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے‘‘۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ یہاں یاتریوں کو مسلمان کندھوں پر بٹھا کر گھپا تک لے جاتے ہیں اور ماتا ویشنو دیوی کی یاترا کرنے والے یاتریوں کو بھی مسلمان پورٹر یاترا کراتے ہیں۔
بتادیں کہ عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش اور اترا کھنڈ میں کنور یاترا کے راستے پر کھانے پینے کی چیزیں فروخت کرنے والے اسٹالز کے مالکوں کے نام ظاہر کرنے کے حکم پر عبوری روک لگا دی ہے ۔
آر ایس ایس کی تقاریب میں سرکاری ملازموں کی شرکت پر لگی پابندی کو ہٹائے جانے کے متعلق پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا’’اگر یہی کرنا ہے تو سیاسی پارٹیوں کی تقاریب میں شرکت کرنے پر جو سرکاری ملازموں پر پابندی ہے وہ بھی ہٹنی چاہئے ، آر ایس ایس بھی ایک سیاسی جماعت ہے ‘‘۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’تو سرکاری ملازم آئیں اور سیاسی جماعتوں میں شرکت کریں‘‘۔
مرکزی بجٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نائب صدر نے کہا’’مجھے یہ بجٹ دیکھنے کا موقع نہیں ملا‘‘۔انہوں نے کہا’’ہم دیکھیں گے کہ آیا اس بجٹ میں جموں و کشمیر کے لئے کچھ ہے یا نہیں، ہمارے دو تین مسائل ہیں ایک بے روزگاری کا ہے شاید ملک میں اتنی بے روزگاری اور کہیں نہیں ہوگی جتنی جموں وکشمیر میں ہے ، ہمیں بجلی اور پانی کا مسئلہ ہے اگر بجٹ میں ان کا ذکر نہیں ہوگا تو ہمارے دو ارکان پارلیمان اس پر بات کریں گے ۔‘‘