یہ خبریں کہاں سے اڑکر آتی ہیں… ہمیں نہیں معلوم… لیکن آٹی ضرور ہیں… اب خبریں تو خبریں ہیں‘ کوئی آسمانی صحیفہ تو نہیں ‘ اس لئے ان کی صداقت ‘ ان کی صحت کے بارے میں ہم کوئی حتمی بات نہیں کہہ سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں کہہ سکتے ہیں… تو صاحب جو خبر اڑ کے آئی ہے اور … اور بڑی تیز رفتار سے آئی ہے اس میں کہا جارہاہے کہ… کہ جموں کشمیر میں اس سال اسمبلی انتخابات کا انعقاد نہیں ہو سکتا ہے… اس کے باوجود نہیں ہو سکتا ہے کہ… کہ سپریم کورٹ نے اس کی ہدایت دی ہے… اس کے باوجود نہیں ہو سکتا ہے کہ وزیراعظم ‘ شریمان نریندرا مودی جی نے کشمیر کے اپنے حالیہ دورے کے دوران ’جلد‘ اسمبلی انتخابات کے انعقاد کی بات کی تھی… اس کے باوجود کہا جارہاہے کہ امسال کشمیر…جموں کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا انعقاد نہیں ہو سکتا ہے… اب کیوں نہیں ہو سکتا ہے… یہ تو ہمیں معلوم نہیںہے… بالکل اسی طرح جس طرح ہمیں یہ خبر نہیں ہے کہ آخر یہ خبر… جموں کشمیر میں امسال اسمبلی انتخابات نہ ہونے کی خبر اڑ کے آئی کہاں سے… مانا کہ وزیر اعظم نے صدر کے خطاب پر ہوئی بحث کے دوران جب امسال ملک کی مختلف ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کی بات کی تو…تو انہوں نے جموں کشمیر کا نام نہیں لیا… مانا کہ انہوں نے نام نہیں لیا… اور… اور اس لئے نہیں لیا کہ وزیر اعظم ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی بات کررہے تھے …اور جموں کشمیر ریاست نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے ۔لیکن صاحب اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ جو خبر ہم اور آپ تک اڑکر پہنچی ہے…اس کی کوئی بنیاد نہیں ہو گی… یہ کسی شاعر کا محض ایک خیال ہو گا…نہیں صاحب ایسا بھی نہیں ہے اور… اور اس لئے نہیں ہے کہ یہ کشمیر ہے… کشمیر… یہاں کچھ بھی ممکن ہے… کچھ بھی وہ بھی ممکن ہے جو نا ممکن ہے… کہ کسی نے نہیں سوچا تھا… بالکل بھی نہیں سوچا تھا کہ بی جے پی کشمیر میں لوک سبھا الیکشن نہیں لڑے گی… وہ اپنے امیدوار میدان میں کھڑا نہیں کرے گی… وہ اپنے پراکسیوں کو میدان میں اتارے گی اور…اور خود دور سے تماشا دیکھے گی… وہ بھی ایسا تماشا جس میں اس کی تمام کی تمام اے … بی… سی اور ڈی ٹیمیں تماشا بن گئیں … اور صاحب کیا اسمبلی الیکشن موخر ہونے کی یہ ایک معقول وجہ نہیں ہے تاکہ…تاکہ بی جے پی کا تماشا … جموں کشمیر میں اس کا تماشا نہ بن جائے ۔ ہے نا؟