سرینگر//
وزیر اعظم نریندر مودی کی ریلی میں شرکت کیلئے جموں کشمیر بھر سے بڑی تعداد میں لوگ جمعرات کو سرینگر کے بخشی اسٹیڈیم پہنچے۔
آرٹیکل ۳۷۰ کی منسوخی کے بعد کشمیر کے اپنے پہلے دورے میں مودی۶۴۰۰ کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کی نقاب کشائی کی۔اس کے علاوہ انہوں نے بخشی اسٹیڈئم میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کیااور’وکست بھارت، وکشت جموں کشمیر‘ پروگرام میں حصہ لیا۔
بی جے پی کے سینکڑوں حامی ترنگی پگڑی پہنے ہوئے جلسہ گاہ پہنچ گئے جہاں سیکورٹی اہلکاروں کو بھیڑ کو سنبھالنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں تھے لوگوں کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں رہی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ وادی کشمیر میں زندگی معمول پر رہی اور زیادہ تر دکانیں اور دیگر کاروباری ادارے کھلے تھے۔انہوں نے کہا کہ وادی کے کسی بھی حصے میں لوگوں کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں تھی‘ سوائے وزیر اعظم کی ریلی کے مقام کے آس پاس ٹریفک کا رخ موڑدیا گیا تھا۔
عہدیداروں نے کہا کہ لوگوں کو نقل و حرکت کی اجازت تھی اور کشمیر میں کہیں بھی کوئی پابندی نہیں تھی۔ ٹریفک پولیس نے جلسہ گاہ کے ارد گرد ٹریفک کے لئے کچھ تبدیلیوں کا اعلان کیا تھا، لیکن اس کے علاوہ ، لوگوں کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں تھی۔
عہدیداروں نے بتایا کہ وزیر اعظم دورے کے پیش نظر شہر کے جہانگیر چوک سے رام باغ اور راج باغ سے ایل ڈی ہسپتال‘ تلسی باغ روٹ پر صبح۴ بجے سے شام۷ بجے تک ٹریفک کی آمدورفت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔انہوں نے بتایا کہ جہانگیر چوک‘ سولنہِ رام باغ کا حصہ بھی شہریوں کی آمدورفت کیلئے محدود رہا۔
اسی طرح راج باغ ایل ڈی ہسپتال تلسی باغ کے علاوہ گپکار روڈ سے آل انڈیا ریڈیو سرینگر دفتر تک شہریوں کی آمدورفت پر بھی پابندی تھی۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ تمام طبی ہنگامی صورتحال کو کم سے کم ممکنہ راستے سے رسائی فراہم گئی۔
سرینگر میں البتہ کئی اسکول دو دن کے لیے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ جمعرات کو ہونے والے بورڈ امتحانات اگلے ماہ تک ملتوی کر دیے گئے تھے۔تاہم عہدیداروں نے کہا کہ سی بی ایس ای امتحانات میں شریک ہونے والے طلباء کے والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ جائیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے ہیں، تو انہیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ان کے بچے اپنے ساتھ رول نمبر سلپس اور شناختی کارڈ لے کر جائیں۔