سرینگر//
سابق وزیر اعلیٰ اورڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے سربراہ غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ جو پارٹیاں انہیں بی جے پی کی بی ٹیم ہونے کا الزام لگاتی ہیں وہ در اصل بی جے پی کی اے ٹیمیں ہیں۔
آزادنے کہا ’’ مجھ پر الزام لگانے والی پارٹیوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی بی جے پی کی حمایت حاصل تھی‘‘۔
ڈی پی اے پی کے سربراہ نے ان باتوں کا اظہار منگل کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
آزاد کاکہنا تھا’’ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ میں بی ٹیم ہوں، وہ دونوں اے ٹیم ہیں۔ وہ حکومت میں رہے ہیں اور وزیر اعلی ٰ بن چکے ہیں۔ میں اس ٹیم کا کوئی وزیر، رکن پارلیمنٹ یا ایم ایل اے نہیں رہا ہوں‘‘۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا’’تو انہیں ہمیں بی ٹیم کہنے کا کیا حق ہے جب وہ خود بی جے پی حکومت کا حصہ رہے ہیں‘‘؟
آزاد نے کہا’’جو مجھ پر بی جے پی کی اے ٹیم ہونے کا الزام لگاتے ہیں وہ در اصل بی جے پی کی اے ٹیمیں ہیں اور وہ دونوں بی جے پی حکومت کے وزرا رہے ہیں‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ ان پارٹیوں کے وزرائے اعلیٰ کو بھی بی جے پی کی حمایت حاصل تھی۔
نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آزاد نے کہا کہ ایسی پارٹیوں کو کسی اور پر الزام لگانے سے پہلے اپنے گریبان میں دیکھنا چاہئے ۔
سابق وزیراعلیٰ نے کہا’’ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ پارلیمنٹ میں بی جے پی کے خلاف کون بولتا تھا اور کون نہیں بولتا تھا‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن (پی اے جی ڈی) ناکام ہو گیا ہے، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی نے کہا کہ وہ اپنا کام کر رہے ہیں اور وہ اپنا کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا’’یہ ناکام ہوا ہے یا کامیاب ہے، اس کا فیصلہ عوام کو کرنا ہے‘‘۔
چین اور پاکستان کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا‘‘یہ ہمارے دشمن ہیں اور ان کا ہمیں ہمیشہ خطرہ رہا ہے ‘‘۔
دفعہ۳۷۰کی تنسیخ کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا’’دفعہ۳۷۰کو توڑنا مرکز کی غلطی تھی ہم نے اس کی بحالی کے لئے جو کرنا تھا ہم نے پارلیمنٹ میں وہ کیا اور جو دوسرے لوگ تھے انہوں نے وہاں بھی اس کیلئے کچھ بھی نہیں کیا۔‘‘