نئی دہلی//
لاء کمیشن ۲۰۲۹ کے وسط تک ملک بھر میں لوک سبھا، ریاستی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے کے بارے میں آئین میں ایک نیا باب شامل کرنے کی سفارش کر سکتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جسٹس (ریٹائرڈ) ریتو راج اوستھی کی سربراہی میں کمیشن آئین میں ترمیم کی سفارش کرے گا تاکہ بیک وقت انتخابات پر ’نیا باب یا حصہ‘ شامل کیا جاسکے۔
کمیشن آئندہ پانچ سالوں میں قانون ساز اسمبلیوں کی شرائط کو ‘تین مرحلوں‘ میں ہم آہنگ کرنے کی بھی سفارش کرے گا تاکہ۱۹ویں لوک سبھا کے انتخابات کے دوران مئی،جون ۲۰۲۹میں پہلے بیک وقت انتخابات منعقد ہوسکیں۔
کمیشن نے وضاحت کی کہ آئین کے نئے باب میں لوک سبھا ، ریاستی قانون ساز اسمبلیوں ، پنچایتوں اور میونسپلٹیوں کیلئے’بیک وقت انتخابات‘، ’بیک وقت انتخابات کی پائیداری‘ اور’مشترکہ انتخابی فہرست‘ سے متعلق مسائل شامل ہوں گے تاکہ تین سطحی انتخابات ایک ساتھ منعقد کیے جاسکیں۔
جس نئے باب کی سفارش کی جا رہی ہے اس میں اسمبلیوں کی شرائط سے متعلق آئین کی دیگر شقوں کو نظر انداز کرنے کا اختیار ہوگا۔
پانچ سالہ مدت جس میں اسمبلیوں کی شرائط کو ہم آہنگ کیا جائے گا، تین مرحلوں پر محیط ہوگا۔ کمیشن سفارش کرے گا کہ پہلے مرحلے میں ان ریاستی اسمبلیوں سے نمٹا جا سکتا ہے جن کی مدت کو کچھ مہینوں یعنی تین یا چھ ماہ تک کم کرنا پڑے گا۔
اگر کوئی حکومت عدم اعتماد کی وجہ سے گر تی ہے یا اگر سہ رخی ایوان قائم ہوتا ہے تو کمیشن مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل’اتحاد حکومت‘ کے قیام کی سفارش کرے گا۔اگر اتحاد حکومت کا فارمولہ کام نہیں کرتا ہے تو لاء پینل ایوان کی بقیہ مدت کے لئے نئے انتخابات کرانے کی سفارش کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ’فرض کریں کہ نئے انتخابات کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور حکومت کے پاس اب بھی تین سال باقی مدت کے لیے انتخابات ہونے چاہئیں تاکہ پائیداری کو یقینی بنایا جا سکے‘۔
لاء کمیشن کے علاوہ سابق صدر رام ناتھ کووند کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بھی اس رپورٹ پر کام کر رہی ہے کہ کس طرح لوک سبھا، ریاستی قانون ساز اسمبلیوں، میونسپلٹیوں اور پنچایتوں کے انتخابات آئین اور موجودہ قانونی فریم ورک میں تبدیلی کرکے ایک ساتھ کرائے جا سکتے ہیں۔
اس سال اپریل مئی میں متوقع لوک سبھا انتخابات کے ساتھ ساتھ کم از کم پانچ اسمبلی حلقوں کے انتخابات ہونے کا امکان ہے جبکہ مہاراشٹر، ہریانہ اور جھارکھنڈ میں ریاستی انتخابات اس سال کے آخر میں متوقع ہیں۔
بہار اور دہلی میں اگلے سال اسمبلی انتخابات ہونے ہیں جبکہ آسام، مغربی بنگال، تمل ناڈو، پڈوچیری اور کیرالہ میں ۲۰۲۶؍اور اتر پردیش، اتراکھنڈ، پنجاب اور منی پور میں ۲۰۲۷ میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔
سال۲۰۲۸میں نو ریاستوں تریپورہ، میگھالیہ، ناگالینڈ، کرناٹک، میزورم، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، راجستھان اور تلنگانہ میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ (ایجنسیاں)