پاکستان سُپر لیگ کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کہ فی الحال اُن کا انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کا کوئی ارادہ نہیں، وہ لیگز کھیل کر لطف اندوز ہورہے ہیں۔
ملتان میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل کرکٹ کی کمی جب محسوس کرتا اگر میں کرکٹ نہیں کھیلتا۔ لیگز کرکٹ انجوائے کر رہا ہوں اور بہت خوش ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کا نہیں سوچا، واپسی کا گرین سگنل مل رہا ہے یا نہیں اللّٰہ بہتر جانتا ہے۔ میرے ذہن میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بات نہیں ہے۔
عامر کا کہنا تھا کہ سلیکٹرز اپنی سلیکشن کا دائرہ صرف پی ایس ایل تک نہ محدود کریں۔
شاہین آفریدی سے متعلق بات کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی انجری سے واپس آئے ہیں انہیں وقت دینا پڑے گا، پی ایس ایل کے میچز میں ان کی پیس نظر آئی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ شاہین آفریدی جب تک لمبے اسپیل نہیں کریں گے ردھم نہیں آئے گا، لمبے اسپیل سے اعتماد ملتا ہے، بھولا سبق یاد آجاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاہین آفریدی کا ردھم چار اوور سے نہیں بلکہ لمبے اسپیل سے آئے گا، شاہین پروفیشنل بولر ہیں ان پر کپتانی کا کوئی دباؤ نہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ کپتانی کی وجہ سے ان کی بولنگ میں فرق پڑا ہے۔
محمد عامر کا کہنا تھا کہ لاہور قلندرز راشد خان کو مس کر رہے ہیں، وہ ان کا اہم بولر تھا۔
حارث رؤف سے متعلق سوال پر محمد عامر نے کہا کہ حارث اپنی پرفارمنس کے حوالے سے خود جواب دیں گے۔ پی سی بی سے ان کا معاملہ چل رہا ہے کہ وہ خود بہتر بتاسکتے ہی۔
عامر نے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ اور اس میں اپنی پرفارمنس سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں امپکٹ فل کردار بڑا اہم ہوتا ہے، میری کوشش ہوتی ہے کہ میچ میں امپیکٹ ڈالوں۔
انکا کہنا تھا کہ وکٹ لینے سے زیادہ اہم یہ ہوتا ہے کہ آپ کی ایک بال یا ایک اوور ہو لیکن وہ امپکٹ فل ہو، اگر ٹیم کو اس وقت ڈاٹ بال کی ضرورت ہے تو میں ڈاٹ بال کروں۔ جب تک ڈاٹ بال نہیں کریں گے تو وکٹ نہیں ملے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑی سنچری بنائے اور ٹیم میچ ہار جائے تو کیا فائدہ؟ بولر پانچ وکٹیں لے لیکن 50 رنز دے ڈالے تو کیا فائدہ؟ اس وجہ سے میری توجہ وکٹ پر نہیں ہوتی بلکہ میچ میں امپکٹ فل رول ادا کرنے پر ہوتی ہے۔