چلئے صاحب اپنے ملک صاحب … ستیہ پال ملک صاحب نے ایک بار پھراپنا منہ کھول دیا ہے اور… اور کشمیر کے بارے میں کچھ بول دیا ہے…ویسے توملک صاحب کشمیر کے بارے میں کچھ نہ بولتے رہتے ہیں… اور اب کی بار بھی انہوں نے کوئی بریکنگ نیوز نہیں دی ہے… لیکن صاحب انہوں نے جو کچھ بھی کہا ہے… ملک صاحب نے جو بھی دعویٰ کیا‘ اس کا نچوڑ یہی ہے‘وہ اسی بات کی چغلی کھاتا ہے کہ … کہ اس گھر کو لگی آگ گھر کے چراغ سے۔کشمیر کے سیاستدانوں نے کشمیر کو جو نقصان پہنچایا ہے… کسی اور نے نہیں پہنچایا ہے … دہلی نے تو بالکل بھی نہیں ۔ نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ دہلی کشمیر کے حوالے سے معصوم ہے… نہیں ایسا ہم نہیں کہہ رہے ہیں… دہلی تب معصوم تھی اور نہ اب ہے… لیکن مسئلہ دہلی کا نہیں ‘ غیروں کا نہیں بلکہ اپنوں کا ہے… ان کا ہے جن پر لوگوں نے… آپ نے اور ہم نے بھروسہ کیا… بار بار دھوکہ کھانے کے بعد بھی بھروسہ کیا ہے… اور… اور کشمیر کے سیاستدانوں نے بار بار اس بھروسہ کا خون کیا… اس کا قتل کیا اور… اور اللہ میاں کی قسم آئندہ بھی یہ ایسا ہی کریںگے اور… اور اس لئے کریں گے کہ کشمیر کے سیاستدانوں کاآپ اور ہم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… انہیں اگر کسی سے غرض ہے‘مطلب ہے تو… تو وہ اقتدار سے ہے‘ کرسی سے ہے… ملک صاحب… ستیہ پال ملک کی بات سے تو یہی ایک بات سامنے آ رہی ہے کہ… کہ اگر اس وقت ان سیاستدانوں میں سے کسی ایک نے وزیر اعلیٰ بننے کی اپنی خواہش کو ترجیح نہیں دی ہوتی … کشمیر کے سیاستدانوں نے اگر اُس وقت تھوڑا سا بھی خلوص نیت اور سیاسی شعور…پختہ سیاسی شعور کا مظاہرہ کیا ہو تا ‘اپنی خواہشات کو ساتویں آسمان پر نہیں لیا ہو تا … اپنے سیاسی اختلافات کوطاق پر رکھا ہوتا… اپنے مفادات کے بجائے اگر کشمیر کے مفادات کا خیال کیا ہوتا… قوم کا خیال کیا ہوتا تو… تو شاید کشمیر کی صورتحال آج کچھ اور ہوتی اور… اور اس لئے ہوتی کہ… کہ بعد میں کشمیر میں جو کچھ بھی ہوا … حتیٰ کہ ۵؍اگست ۲۰۱۹ بھی … اس کی داغ بیل جموں کی اسمبلی کو تحلیل کرنے سے پڑ گئی… اور سو فیصد پڑ گئی ۔ہے نا؟