سرینگر//
وادی کشمیر میں خشک موسم مگر ٹھٹھرتی شبانہ سردیوں کے بیچ چالیس روزہ ’چلہ کلان‘بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب شروع ہو گیا ہے۔
چلہ کلان ۲۱دسمبر سے شروع ہو کر۳۱جنوری کو اختتام پذیر ہوجاتا ہے ۔
موسم سرما کے یہ چالیس روز ٹھٹھرتی سردیوں‘ بھاری برف باری،درجہ حرارت نقطہ انجماد سے کافی نیچے درج ہونے سے آبی ذخائر یہاں تک کہ گھروں میں نصب پانی کے نل منجمند ہونے کے باعث وادی میں اپنا ایک منفرد مقام رکھتا ہے ۔
چلہ کلان کی سخت سردی کے باعث زیادہ تر لوگ گھروں میں ہی محدود ہو کر رہ جاتے ہیں‘خاص کر بچے ا ور بزرگ ۔
چلہ کلان کے دوران ہونے والی برف باری جو بالائی علاقوں میں پانچ سے چھ فٹ تک بھی جمع ہوتی ہے ، سے جہاں بجلی کی ترسیلی لائنیں زمین بوس ہوجاتی ہیں اور وادی میں گھپ اندھیرا چھا جاتا ہے وہیں تمام رابطہ سڑکیں بھی ٹریفک کیا لوگوں کے پیدل سفر کرنے کیلئے بھی منقطع ہوجاتی ہیں ۔
اس دوران دیہی علاقوں میں مریضوں خاص طور پر حاملہ خواتین کا خدا ہی حافظ ہوتا ہے ۔
چلہ کلان سب سے پہلے دو اہم ترین ضروریات زندگی جیسے پانی اور بجلی پر حملہ آور ہوجاتا ہے اور لوگوں کو پانی کے ایک ایک بوند کے لئے ترساتا ہے اور اس کے ساتھ یہ اپنے طاقت کا استعمال کرکے بجلی کے نظام در ہم وبرہم کرکے ہر سو تاریکی کو بکھیر دیتا ہے ۔
گرچہ اہلیان وادی جو چلہ کلان کے تیکھے تیور سے بخوبی آگاہ ہیں، اس کے مظالم اور سختیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے حتی الوسیع انتظامات کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود یہ انہیں گوناگوں مشکلات سے دوچار کرکے ان کی زندگیوں کو اجیرن بناکر اپنی جاہ و حشمت اور ٹھاٹ باٹ کو قائم و دائم رکھنے میں کوئی کمی نہیں کرتا ہے ۔
اہلیان وادی چلہ کلان کی سختیوں کے پیش نظر جہاں گھروں میں پہلے ہی خشک سبزیوں، کوئلے ، گیس وغیرہ کا بھر پور بندوبست کرکے رکھتے ہیں وہیں گرم کپڑوں‘ بسترے کمبلوں وغیرہ جیسا سامان کا بھی اچھا خاصا اسٹاک رکھتے ہیں۔
یوں تو اہلیان وادی چلہ کلان کی سختیوں سے لڑنے کیلئے صدیوں سے روایتی’پھیرن‘اور کانگڑی کا استعمال کرتے ہیں جس کا رواج آج بھی برابر قائم ہے ۔ تاہم موجود دور میں لوگ اس کی کپکپاتی سردیوں سے نبر آزما ہونے کیلئے گرمی کیلئے الیکٹرانک آلات جیسے روم ہیٹروں اور گیس ہیٹروں کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔
تاہم امسال وادی میں جہاں چلہ کلان سے ہی قبل ہی ٹھٹھرتی سردیوں کا راج قائم تھا جس سے پانی ذخائر بالخصوص شہرہ آفاق جھیل ڈل کے بعض حصے منجمند ہونے لگے ہیں بلکہ کئی علاقوں میں گھروں میں نصب نل بھی منجمند ہونے شروع ہوئے ہیں۔
چالیس روزہ چلہ کلان کے اختتام کے بعد بیس روزہ چلہ خورد شروع ہوتا ہے تاہم اس میں سردی کی شدت چلہ کلان کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہو تی ۔ تاہم اس دور میں برف باری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے ۔