اب صاحب ہم کیا کہہ سکتے ہیں کہ بات کسی کی پسند اور نا پسند کی ہے… ہر کسی کو اپنی پسند اور نا پسند کا حق ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم ہم اس حق سے اپنے لیفٹیننٹ گورنر‘ منوج سنہا صاحب کو بھی محروم نہیں کر نا چاہتے ہیں… محروم نہیں کر سکتے ہیں۔ اگر ایل جی صاحب کو یہ جگہ اور اس جگہ کے لوگ پسند آئے ہیں… اتنے پسند آئے ہیں کہ…کہ ان جناب کا اب یہاں سے جانے کا جی نہیں چاہتا ہے تو…تو صاحب اس میں ہم کیا کر سکتے ہیں کہ ہم ہیں ہی اتنے پیارے لوگ… گوکہ ہمیں بدلے میں پیار نہیں ملا … پیار نہیں ملتا ہے‘ لیکن … لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے اور بالکل بھی نہیں ہے کہ ہمیں اپنے مہمانوں سے پیا رکرنا چھوڑ دینا چاہئے یا ان سے پیار نہیں کرنا چاہئے … نہیں صاحب ایسا نہیں ہو نا چاہئے …اور جب بات سنہا صاحب جیسے مہمان… خاص مہمان کی ہو تو… تو ہمیں یقینا انہیں پیار کرنا چاہئے … اور ہمیں امید ہے کہ انہیں کشمیر سے پیار ملا بھی… نہیں ملاہوتا تو… تو شاید کیا یقینا ایل جی صاحب کشمیر سے چلے جانے کی بات کرتے… اب کرتے … لیکن ایسا نہیں ہے اور اسی لئے ایل جی صاحب نے تمام ابہامات‘ تمام قیاس آرائیوں کو ختم کرتے ہوئے واضح کیا ہے… یہ واضح کیا ہے کہ جموں کشمیر میں اسمبلی الیکشن تک یہ جناب ادھر ہی ہیں… ایل جی صاحب کہیں جانے والے نہیں ہیں… اب اسمبلی الیکشن کب ہوں گے… یہ ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… عام طور پر گورنر/ لیفٹیننٹ گورنر کی معیاد پانچ سالہ ہوتی ہے اور… اور اس میں سے سنہا صاحب کے کشمیر میں تین سوا تین سال ہو گئے ہیں… اس کا مطلب یہ ہے کہ آنے والے پونے دو برسوں میں کشمیر میں یقینا اسمبلی الیکشن ہو گئے… لیکن ٹھہرئیے صاحب !الیکشن کا نام سنتے ہی آپ آسمان پر اڑنے لگتے ہیں… پہلے ہمیں بات مکمل تو کرنے دیجئے… دہلی چاہے تو سنہا صاحب کی معیاد پانچ سال سے بڑھا کر دس سال بھی کر سکتی ہے … اس لئے آسمان پر اڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے …پہلی ٹرم میں نہ سہی ممکن ہے کہ مرکز ایل جی صاحب کی دوسری ٹرم… دوسری اننگ میں جموں کشمیر میں الیکشن… اسمبلی الیکشن کرانے کے موڈ میں ہو کہ…کہ اپنے سنہا صاحب بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی جلد میں نہیں ہیں… بالکل بھی نہیں ہیں ۔ ہے نا؟