نئی دہلی///
حکومت نے مرکز کے زیر انتظام علاقے لداخ میںزائد از ۲۰ہزار کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے۱۳گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبے کے لیے گرین انرجی کوریڈور (جی ای سی) فیزٹو بین ریاستی ٹرانسمیشن سسٹم (آئی ایس ٹی ایس) کو منظوری دی ہے ۔
بدھ کو یہاں وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کی میٹنگ میں اس سلسلہ کی تجویز کو منظوری دی گئی۔
میٹنگ کے بعد اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ لداخ میں گرین انرجی کوریڈور (جی ای سی) فیز۱۳۔ٹوگیگا واٹ قابل تجدید توانائی کے منصوبے کیلئے انٹر اسٹیٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آئی ایس ٹی ایس) پروجیکٹ کو منظوری دے دی گئی ہے ۔
ٹھاکر نے کہا کہ اس پروجیکٹ کو مالی سال۳۰۔۲۰۲۹تک شروع کرنے کا ہدف ہے ، جس کی کل تخمینہ لاگت۲۰ہزار۷۷۳کروڑ روپے ہوگی۔ اس میں مرکزی مالی امداد (سی ایف اے )پروجیکٹ لاگت کا۴۰فیصد ہے یعنی۴۸ء۸۳۰۹کروڑ روپے ہے ۔
وزیر اطلاعات نے مطلع کیا کہ لداخ خطے کے پیچیدہ خطوں، منفی موسمی حالات اور دفاعی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے‘پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمیٹڈ اس پروجیکٹ کیلئے عمل آوری کرنے والی ایجنسی ہوگی۔ اس میں جدید ترین وولٹیج سورس کنورٹر (وی ایس سی) پر مبنی ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ ڈی وی سی) سسٹم اور ایکسٹرا ہائی وولٹیج الٹرنیٹنگ کرنٹ (ای ایچ وی اے سی) سسٹم لگائے جائیں گے ۔
ٹھاکر نے کہا کہ لداخ میں پیدا ہونے والی اس بجلی کی ترسیل کے لیے ٹرانسمیشن لائن ہماچل پردیش اور پنجاب سے ہوتی ہوئی ہریانہ کے کیتھل تک جائے گی۔ یہاں اسے نیشنل گرڈ کے ساتھ ضم کیا جائے گا۔ لداخ کو قابل اعتماد بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے لیہہ کے اس پروجیکٹ سے موجودہ لداخ گرڈ سے ایک انٹرکنکشن کا بھی منصوبہ ہے ۔ جموں کشمیر کو بجلی فراہم کرنے کے لیے اسے لیہہ‘آلسٹینگ‘سرینگر لائن سے بھی جوڑا جائے گا۔ اس پروجیکٹ میں پانگ (لداخ) اور کیتھل (ہریانہ) میں ۷۱۳کلومیٹر ٹرانسمیشن لائنوں اور پانچ گیگا واٹ صلاحیت کے ایچ وی ڈی سی ٹرمینلز کا قیام شامل ہے ۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ اس منصوبہ سے لداخ کے خطہ میں بجلی اور دیگر متعلقہ شعبوں میں ہنر مند اور غیر ہنر مند اہلکاروں کے لیے براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے ۔