کہا تھا… ہم نے کہا تھا … واضح الفاظ میں کہا تھا کہ اسرائیل پر حماس کے راکٹ حملے آ بیل مجھے مار کے مصداق ہے… اور اب دیکھئے غزہ میں کیا ہو رہا ہے… اینٹ سے اینٹ بجائی جا رہی ہے… او ر اسرائیل کاکہنا ہے کہ اجی یہ تو ابھی شروعات ہی ہے… آگے آگے دیکھئے ہو تا کیا ہے… غزہ کو ملیا میٹ کیا جائیگا اور… اور اللہ میاں کی قسم غزہ ملیا میٹ ہو رہا ہے… اسرائیل اسے ملبے کے ایک بڑے ڈھیر میں تبدیل کررہا ہے اور… اور سو فیصد کررہا ہے ۔دنیا تماشا دیکھ رہی ہے… یہ دیکھ رہی ہے کہ…کہ کیسے حماس کے راکٹ حملوں کا جواب اسرائیل میزائل حملوں سے دے رہا ہے… انگنت تعداد میں دے رہا ہے… اندھا دھند انداز میں دے رہا ہے… معصوم فلسطینی بچوں کی ہلاکت سے دے رہا ہے… خواتین اور بوڑھوں کی ہلاکت سے دے رہا ہے …اور اس کے جواب میں دنیا کہہ رہی ہے… یہ کہہ رہی ہے کہ صاحب !اسرائل کو اپنے دفاع کا حق ہے… اور … اور اس کے اس دفاع کے حق میں اسے کچھ بھی کرنے کی لائسنس عطا کر دی گئی ہے… دنیا نے عطا کر دی گئی ہے ۔اور یہ سب باتیں حماس کو معلوم تھیں… وہ یہ جانتا تھا کہ… کہ اس کے کسی بھی حملے کے جواب میں اسرائیل اس کے گناہوں کی سزا عام غزہ کے شہریوں کو دے گا اور… اور وہ یہ سزا دے رہا ہے… اس وقت جنگ بندی کی کوئی بات نہیں کی جا سکتی ہے… اس وقت تک نہیں کی جا سکتی ہے جب تک اسرائیل کا پیٹ بھر نہیں جائے گا … معصوم فلسطینیوں کی ہلاکت سے بھر جائیگا … اس وقت تک کوئی جنگ بندی کی بات نہیں کر ے گا… کوئی کوشش نہیں کرے گا…اور پھر یہ بھی تو سچ ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کو اس جنگ سے سیاسی فائدہ اٹھانا ہے… اسے اسرائل کی سیاست میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنی ہے…وہ پوزیشن جو حالیہ برسوں میں کمزور نہیں بلکہ بہت کمزور ہو ئی ہے … اس پوزیشن کو مضبوط کیا جا سکتا ہے… غزہ کی اینٹ سے اینٹ بجا کر کیا جا سکتا ہے اور… اور اس وقت اسرائیلی وزیر اعظم‘ نیتن یاہو ایسا ہی کررہا ہے …اور اس لئے کررہا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اسے ایسا کرنے کی کھلی چھوٹ ہے… اور یہ چھوٹ اسے دنیا نے دی ہے… غزہ میں اندھا دھند حملوں کی کھلی چھوٹ ۔ ہے نا؟