سرینگر//
لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کرگل کے پانچویں انتخابات کیلئے ووٹنگ کی شرح۶۱ء۷۷فیصد درج ہوئی۔
الیکشن حکام نے بتایا کہ کل۹۵ہزار۳سو۸۸رائے دہندگان میں سے۷۴ہزار۲۶ووٹروں نے اپنی حق رائے دہی کا استعمال کیا۔
بتادیں کہ۵؍اگست۲۰۱۹کو دفعہ۳۷۰کی تنسیخ اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے بعد یہ کرگل میں ہونے والے پہلے انتخابات ہیں۔
اطلاعات کے مطابق لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کرگل کے انتخابات کیلئے ووٹنگ بدھ کے روز ٹھیک صبح آٹھ بجے سے شروع ہوئی جو بحسن و خوبی پایہ تکمیل تک پہنچی۔
رائے دہندگان کو صبح سے ہی اپنے اپنے پولنگ بوتھوں پر قطاروں میں کھڑے دیکھا گیا۔ بزرگ رائے دہندگان اور خواتین بھی ایک ایک کرکے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہے تھے ۔
ان کونسل انتخابات میں کل۸۵؍امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے۲۲کانگریس‘۱۷نیشنل کانفرنس‘۱۷بی جے پی اور۴عام آدمی پارٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں جبکہ۲۴آزاد امید وار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
الیکشن حکام کے مطابق۹۵ہزار۳۸۸رائے دہند گان جن میں۴۸ہزار۶۲۶مرد اور۴۶ہزار ۷۶۲خواتین شامل ہیں میں سے۷۴ہزار۲۶ووٹروں نے اپنی رائے دہی کا استعمال کیا اور اس طرح سے ووٹنگ کی شرح۶۱ء۷۷فیصد درج کی گئی۔
حکام نے بتایا کہ حلقہ انتخاب سلسکوٹ میں سب سے زیادہ ۹۰فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی جبکہ انتخابی حلقہ پدم میں سب سے کم۳ء۶۹فیصد رائے دہندگان نے اپنے ووٹ کا استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ ووٹنگ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے کی جائے گی جن کا کونسل انتخابات میں پہلی بار استعمال کیا جا رہا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پولنگ کے لئے ضلع کرگل میں ۲۷۸پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔یک سرکاری عہدیدار کے مطابق انتخابات کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں و دیگر سامان کو پہلے ہی اپنے اپنے علاقوں میں بھیج دیا گیا ہے ۔
دریں اثنا انتخابات کے پر امن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ضلع میں سیکورٹی کو سخت کر دیا گیا تھا اور پولیس اور سی آر پی ایف اہلکار مختلف انتخابی حلقوں میں گشت کر رہے تھے ۔
یونین ٹریٹری کے ایک اعلیٰ پولیس افسر کا کہنا ہے کہ کرگل میں سیکورٹی کا کوئی بڑا معاملہ نہیں ہے ۔کونسل انتخابات کے ووٹوں کی گنتی۸؍اکتوبر کو کی جائیگی جبکہ ۱۱؍اکتوبر سے قبل ہی نیا کونسل تشکیل دیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ کرگل میں پہاڑی کونسل جولائی ۲۰۰۳میں معرض وجود میں لایا گیا۔۳۰کونسلروں پر مشتمل ٹیم میں۲۶کونسلر اپنے اپنے حلقوں سے منتخب ہوتے ہیں جبکہ باقی چار کونسلر اقلیتی اور خواتین کے منتخب کئے جاتے ہیں۔