اپنے عمرعبداللہ صاحب چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہو تے ہیں‘غصہ ہوتے ہیں… کیوں ہو تے ہیں ہم نہیں جانتے ہیں… جانتے ہیں تو صرف اتنا جانتے ہیں کہ چھوٹی اور بہت ہی چھوٹی سی باتوں پر ناراض ہونا ان کی صحت کیلئے ٹھیک نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ ویسے بھی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ۵۰ سال بعد اپنی صحت کا کچھ زیادہ ہی خیال رکھنا چاہئے… اور ہمارے عمرصاحب سے یہی شکایت ہے کہ وہ اپنی صحت کا خیال نہیں رکھ رہے ہیں… بالکل بھی نہیں رکھ رہے ہیں… رکھتے تو شاید… شاید نہیں یقینا چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض نہیں ہو تے … خفا نہیں ہو تے‘غصہ نہیں ہوتے اور… اور بالکل بھی نہیں ہوتے ۔اب عمر صاحب اس بات پر خفا ہیں کہ سرکاری نے میلاد النبی کی تعطیل ایک دن قبل ہی کیوں کی… ۱۲ کے بجائے ۱۱ ربیع الاول کو ہی میلاد النبی کی چھٹی کودی گئی … اور اتنی سی چھوٹی سی بات پر اپنے عمر صاحب غصہ ہو گئے اور… اور ان نہوں نے ایل جی صاحب کی انتظامیہ کو دو چار باتیں سنائیں…عمر صاحب !آپ بھی جانتے ہیں کہ میلاد النبی سے ایک دن پہلے ہی سرکاری تعطیل کیوں کی گئی…عمر صاحب اس لئے کی گئی کہ جموں کشمیر کے بغیر ملک کے دوسرے حصوں میں میلاد النبی کی چھٹی ۲۸ ستمبر کو تھی اور… اور اس لئے تھی کہ وہاں ربیع الاول کا مہینہ ایک دن پہلے ہی شروع ہوا اور… اور ۱۲ ربیع الاول کی تاریخ بھی جموں کشمیر سے ایک دن پہلے ہی آگئی …اس لئے یہ کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے جو عمر صاحب آپ کو یہ سمجھ نہیں آئے گا کہ ایل جی انتظامیہ نے ۲۹ کے بجائے ۲۸ ستمبر کو میلاد النبی کی تعطیل کیوں کی… ہاں یقینا پہلے بھی جموں کشمیر اور ملک کے دوسرے حصوں میں اسلامی مہینوں کی تاریخیں ایک دن آگے پیچھے ہوا کرتی تھیں… کئی کئی بار یہاں ملک سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد عیدین بھی منائی گئیں… لیکن… لیکن یہ تب کی بات ہے… اب کی بات یہ ہے کہ جس دن سارا ملک عید منائے گا ‘ میلادالنبی منائے گا اسی دن کشمیراور کشمیریوں کو بھی منا نا ہو گا اور… اور اللہ میاں کی قسم ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے اور… اور عمر عبداللہ صاحب کو بھی نہیں ہو نا چاہئے … اس لئے نہیں ہو نا چاہئے کہ … کہ یہ بھی نئے کشمیر کا ایک اوربدلاؤ ہے ۔ ہے نا؟